سینٹ ابھی تک کام کی جگہ پر ہراسانی بل سے متعلق اندھیرے میں،

ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ابھی تک کوئی پالیسی گائیڈ لائن وضع نہیں کی ،میڈیا رپورٹ

اتوار 6 ستمبر 2015 17:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 ستمبر۔2015ء)پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینٹ کو کام کی جگہ پر ہراساں کرنے سے متعلق بل کی قسمت و حالت بارے گمراہ کیا گیا ہے ۔یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ھائیر ایجوکیشن کمیشن نے اس بل پر ابھی تک کوئی پالیسی گائیڈ لائن وضع نہیں کی ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ھائیر ایجوکیشن کمیشن کی ترجمان عائشہ اکرام کا کہنا ہے کہ کمیشن نے کبھی بھی ایسی پالیسی گائیڈ لائن ترتیب نہیں دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن کے متعلقہ سیکشن کے ساتھ بھی انہوں نے چیک رکھا ہے ہمیں ایسی کسی رپورٹ کا علم نہیں ہے جو کمیٹی کے ساتھ شیئر کی گئی ہو یا ایوان بالا میں پیش کر دی گئی ہو ۔انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیاں آزاد ادارے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق ایک پارلیمانی چینل نے حال ہی میں ایک رپورٹ پیش کی جس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بل ہٹا دیا تھا جس میں انہوں نے وویمن ورک پلیس ایکس 2010 میں ترامیم تجویز کی تھی یہ رپورٹ یقین دہانی کراتی ہے کہ ھایئر ایجوکیشن کمیشن اس موضوع پر پالیسی ترتیب دی ہے ۔

(جاری ہے)

قانون سازوں کو بتایا گیا کہ ھائیر ایجوکیشن کمیشن کی نئی گائیڈ لائن کے مطابق طلباء بھی ہراسانی کی تاریخ میں آتے ہیں ۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سینیٹر فرحت اللہ بابر کے بل پر غور کیا ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف وویمن کی سربراہ خاور ممتاز سے یقین دہانی کے بعد انہوں نے بل واپس لے لیا ہے ۔

انہوں نے ہمیں ھائیر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسی گائیڈ لائن کا مسودہ بھی دکھایا ہے ۔اب ذمہ دار میرے کندھوں پر نہیں ہے ۔ خاور ممتاز کا کہنا ہے کہ ھائیر ایجوکیشن کمیشن کی ہراسانی پالیسی 2010 کے بعد ترتیب دی گئی ۔ پالیسی انتہائی جامع ہے اور یہ اساتذہ اور طلباء کے تعلقات کی وضاحت کرتی ہے ۔انہوں نے یہ یاد دہانی بھی کرائی کہ یونیورسٹیوں کے نمائندے انہیں بتا چکے ہیں کہ وہ ایسی پالیسی پر کاربند ہیں ۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے موجودہ قانون میں ترامیم تجویز کی تھیں کہ اس بے ضابطگی کو دور کیا جا سکے اور تعلیمی اداروں میں اس ایکٹ کو قابل عمل بنایا جا سکے