سلمان بٹ،آصف اور عامر کی قومی ٹیم میں ممکنہ واپسی،نئی بحث چھڑ گئی

اتوار 6 ستمبر 2015 19:22

سلمان بٹ،آصف اور عامر کی قومی ٹیم میں ممکنہ واپسی،نئی بحث چھڑ گئی

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔6ستمبر۔2015ء)انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے سپاٹ فکسنگ کیس میں پابندی کی سزا ختم ہونے کے بعد سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کے چہروں پر مسکراہٹ لوٹ آئی ہے لیکن قومی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے ابھی انہیں مزید کٹھن امتحانات سے گزرنا پڑے گا۔ تینوں پلیئرز کی قومی ٹیم میں ممکنہ واپسی کے سلسلے میں نئی بحث چھڑ گئی ہے، کئی پلیئرز نے حمایت کا اعلان کیا تو کئی نے ان کی دوبارہ ٹیم میں واپسی کے مخالف بھی ہیں۔

یاد رہے کہ آئی سی سی نے 2010ء میں دورہ انگلینڈ کے دوران سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر تینوں پلیئرز پر تمام طرز کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کی تھی جو کہ یکم ستمبر کو ختم ہو گئی ہے۔ آئی سی سی کی جانب سے دوبارہ ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی اجازت ملنے پر تینوں پلیئرز نے قومی ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے کو ہدف بنا لیا ہے تاہم ابھی انہیں مزید امتحانات سے گزرنا پڑے گا کیونکہ کئی سابق لیجنڈری پلیئرز جن میں جاوید میانداد، رمیض راجا اور محسن خان شامل ہیں نے ان پلیئرز کی قومی ٹیم میں ممکنہ واپسی کے حوالے سے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

محسن حسن خان نے کہا کہ تینوں پلیئرز نے سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہو کر عالمی سطح پر ملک کو بدنام کیا ہے جو کہ سنگین جرم ہے اسلئے یہ دوبارہ موقع ملنے کے حقدار نہیں، سابق کپتان اور کمنٹیٹر رمیض راجا اور جاوید میانداد نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو چاہیے کہ وہ ان تینوں پلیئرز کو ٹیم سے دور رکھے۔ عمران خان، وسیم اکرم، شعیب اختر اور محمد یوسف نے پلیئرز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دوبارہ ملک کی نمائندگی کا موقع ملنا چاہیے۔

سلمان، آصف اور عامر کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ سے دوری بہت تکلیف دہ تھی اب تمام تر توجہ مستقبل پر مرکوز ہے، پہلا ہدف قومی ٹیم میں کم بیک کرنا ہے اور اس کے بعد انٹرنیشنل سطح پر عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کر کے شائقین کے دل جیتنے کی کوشش کریں گے۔ محمد عامر کو شائقین کی بھی حمایت حاصل ہے، شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ عامر خداداد صلاحیتوں کے مالک ہیں، وہ غلطی پر قوم سے معافی بھی مانگ چکے ہیں اسلئے انہیں ایک اور موقع ملنا چاہیے۔