ملک کے ممتاز ادیب،دانشور اور محقق اشفاق احمد کو اس دنیا سے ر خصت ہوئے 11برس بیت گئے

پیر 7 ستمبر 2015 13:20

ملک کے ممتاز ادیب،دانشور اور محقق اشفاق احمد کو اس دنیا سے ر خصت ہوئے ..

اسلا م آ با د (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 ستمبر۔2015ء) ملک کے ممتاز ادیب،دانشور اور محقق اشفاق احمد کو اس دنیا سے ر خصت ہوئے 11برس بیت چکے ہیں ان کی گیارہویں برسی گزشتہ روز منائی گئی اس سلسلے میں ادبی حلقوں میں تعزیتی ریفرنسز ،سیمینار اور تقریبات کا اہتمام کیا گیا جس میں اشفاق احمد کی ادبی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا وہ 7ستمبر 2004ء کو انتقال کر گئے تھے۔

افسانہ نگار ونثر نگار ،مصنف، ریڈیو پاکستان کے مشہور کردار ” تلقین شاہ “ سے شہرت حاصل کرنے والے اشفاق احمد 22اگست1925ء کو پیدا ہوئے انہوں نے لاہور کے علاوہ اٹلی،فرانس اور نیویارک کی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ۔اشفاق احمد کا شمار سعادت حسن منٹو اور کرشن چندر کے بعد ادبی افق پر نمایاں رہنے والے افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے انہوں نے اپنے ایک مشہور افسانے ” گدڑیا “ سے غیر معمولی شہرت حاصل کی اس کے علاوہ ایک محبت سو افسانے،من چلے کا سودا،سفر در سفر ،کھیل کہانی،توتا کہانی اور دیگر ان کی معروف تصانیف ہیں۔

(جاری ہے)

اشفاق احمد نے زندگی کا بیشتر حصہ ریڈیو پاکستان میں گزاراانہوں نے 1965ء میں ریڈیو پاکستان لاہور سے ایک فیچر پروگرام کا آغاز کیا جس کا اہم ترین کردار ” تلقین شاہ “ اشفاق نے ادا کیا عوام کو تلقین شاہ کا مخصوص لہجہ اور دھیما پن ملک کے دور دراز قصبات اور دیہاتوں میںآ ج بھی یاد کیا جاتا ہے ۔قدرت اللہ شہاب اور ممتاز مفتی کے ادبی قبیلے سے تعلق رکھنے والے اشفاق احمد نے پاکستان ٹیلی ویژن پر بھی کام کیا ” زاویہ “ نام کے پروگرام میں وہ مخصوص انداز سے اپنے تجربات ،قصے کہانیاں بیان کیا کرتے تھے وہ سابق صدر جنرل ضیاء الحق کی کابینہ میں وزارت تعلیم کے مشیر بھی رہے ہیں اسی دور حکومت میں انہیں پرائڈ آف پرفارمنس اور ستارہ امتیاز کے ایوارڈز سے نوازا گیا۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ اشفاق احمد کی اہلیہ محترمہ بانو قدسیہ بھی ملک کی ایک بڑی ادیبہ ہیں۔اردو ادب کا یہ عظیم افسانہ نگار 7ستمبر 2004ء کو 79برس کی عمر میں اس دنیا سے ہمیشہ کیلئے رخصت ہو گیا ۔

متعلقہ عنوان :