موٹی ہیں تو کیا ہوا صاحب؟

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 7 ستمبر 2015 14:21

موٹی ہیں تو کیا ہوا صاحب؟

جرمنی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 07 ستمبر 2015 ء): فربہ خواتین کے لیے الگ ڈانس پارٹیاں اور صرف ’موٹی‘ خواتین کے درمیان خوبصورتی کے مقابلےجرمن میں نیا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ جرمن نائٹ کلب ایسی خواتین کو اپنے کاروبار کے فروغ کے ایک نئے ذریعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ماہرینِ نفسیات اس نئے رجحان پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ رجحان معاشرے میں مختلف طبقوں کے درمیان پُر امن بقائے باہمی کے اصول کے خلاف جاتا ہے کہ مختلف طبقے محض اپنی ہی طرح کے لوگوں کی صحبت میں خوش رہ سکتے ہیں۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ حال ہی میں جرمنی کے مغربی حصے میں واقع شہر اوبرہاؤزن کے ایک نائٹ کلب میں ’مِس کَروی‘ کے نام سے ا یک نئی طرح کا ’مقابلہٴ حُسن‘ منعقد کروایا گیا۔

(جاری ہے)

جس میں موٹی جسامت کی حامل خواتین کو ہی لیا گیا.ایسا پہلا مقابلہ گذشتہ سال منعقد کیا گیا اور اس کا اہتمام کیا، میلانی ہاؤپٹ مان نے۔

اس خاتون آرگنائزر کا مقصد یہ دکھانا تھا کہ بڑے قد کاٹھ اور وزن کی حامل خواتین خوبصورت ہوتی ہیں، خواہ وہ باقی سماج کے طے کردہ معیاراتِ حُسن پر پوری نہ بھی اترتی ہوں۔رواں سال اس مقابلہٴ حُسن میں بارہ سو امیدوار خواتین نے شرکت کی، جن میں سے پچاس کو حتمی فہرست میں شامل کیا گیا۔

ان پچاس میں سے بھی بالآخر بارہ خواتین مقابلہٴ حُسن کی حتمی دوڑ میں شریک ہوئیں۔

میلانی ہاؤپٹ مان کے مطابق یہ مقابلہ اس امر کی دلیل ہے کہ اب جرمن معاشرے میں بڑے قد کاٹھ کی خواتین کو بھی قبول کیا جانے لگا ہے۔ تاہم ماہرِ نفسیات اُووے ماشلائٹ کا کہنا ہے کہ جرمن سماج میں اب بھی زیادہ وزن کے حامل افراد کا شمار اُن طبقات میں ہوتا ہے، جنہیں سب سے زیادہ امتیاز کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں:’’مرد موٹا ہو تو اُسے جسیم اور متاثر کُن کہا جائے گا جبکہ عورت بڑے قد کاٹھ اور وزن کی ہو تو وہ صرف ’موٹی‘ کہلاتی ہے۔

‘‘ماہرِ نفسیات اُووے ماشلائٹ کے مطابق معاشرے کا سلوک بہت سی فربہ خواتین کو اتنا افسردہ کر دیتا ہے کہ وہ دنیا سے کٹ جاتی ہیں اور اپنے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ رابطے بھی ختم کر دیتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایسی خواتین کی محض ایک اقلیت ہی اس طرح کے خوبصورتی کے مقابلوں اور خصوصی ڈانس پارٹیوں سے لطف اندوز ہوتی ہے، زیادہ تر فربہ خواتین اس طرح کی خصوصی سرگرمیوں کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور اس بات پر اصرار کرتی ہیں کہ اُنہیں معاشرے میں ’نارمل‘ انسانوں کے طور پر قبول کیا جائے۔ واضح رہے کہ جرمنی کی ایک چوتھائی آبادی کا وزن معمول سے زیادہ ہے۔