قومی ٹیم کسی ایک فرد کی نہیں بلکہ پوری قوم کی نمائندگی کرتی ہے ، محمد آصف

جو کھلاڑی ہمارے ساتھ نہیں کھیلنا چاہتے وہ شاید مستقبل میں خود بھی ٹیم کا حصہ نہ ہوں مخالفین کی تنقید سے میرے حوصلے مزیز بلند ہوجاتے ہیں کیونکہ میں ان لوگوں کی تنقید کو اپنی پرفارمنس کے ذریعے سے غلط ثابت کرنا چاہتا ہوں، انٹرویو

پیر 7 ستمبر 2015 17:12

قومی ٹیم کسی ایک فرد کی نہیں بلکہ پوری قوم کی نمائندگی کرتی ہے ، محمد ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 ستمبر۔2015ء) اسپاٹ فکسنگ کیس کے سزا یافتہ فاسٹ بالر محمد آصف کا کہنا ہے کہ جو کھلاڑی ہمارے ساتھ ٹیم میں نہیں کھیلنا چاہتے وہ شاید مستقبل میں خود بھی ٹیم کا حصہ نہ ہوں، قومی ٹیم کسی ایک فرد کی نہیں بلکہ پوری قوم کی نمائندگی کرتی ہے، یہ کسی گلے محلے کی ٹیم نہیں جس میں چند کھلاڑی دوسرے کھلاڑیوں کو اپنے ساتھ کھیلتے نہیں دیکھنا چاہتے۔

اپنے ایک انٹرویو میں محمد آصف کا کہنا تھا کہ جو کھلاڑی ہمارے ساتھ ٹیم میں نہیں کھیلنا چاہتے کون جانتا ہے، شاید وہ کھلاڑی مستقبل میں خود بھی ٹیم کا حصہ نہ ہوں، کھلاڑی ٹیم میں آتے جاتے رہتے ہیں، کوئی بھی مستقل طور پر ٹیم کا حصہ نہیں رہتا۔ اگر مستقبل میں قومی ٹیم کو ہماری ضرورت ہوئی تو ہمیں ضرور منتخب کیا جائے گا باوجود اس کے کہ دیگر کھلاڑی ہمارے متعلق کیا سوچتے ہیں۔

(جاری ہے)

فاسٹ بالر کا کہنا تھا کہ کچھ سابق کھلاڑی ہمارے خلاف باتیں کر رہے ہیں کہ محمد آصف، محمد عامر اور سلمان بٹ کو ٹیم میں دوسرا موقع فراہم نہیں کیا جانا چاہیئے لیکن مجھے ان کی رائے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ یہ لوگ سلیکٹرز نہیں ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ لوگ ہمارے ٹیم میں منتخب ہونے کے حوالے سے اثر انداز نہیں ہو سکتے کیونکہ اس میں سب سے اہم چیز پرفارمنس ہوتی ہے۔

اس کے برعکس ہمارے حق میں سابق کھلاڑیوں کی رائے زیادہ ہے۔محمد آصف کا کہنا تھا کہ مخالفین کی تنقید سے میرے حوصلے مزیز بلند ہوجاتے ہیں کیونکہ میں ان لوگوں کی تنقید کو اپنی پرفارمنس کے ذریعے سے غلط ثابت کرنا چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری فٹنس آج بھی ویسی ہی ہے جیسی آج سے 5 سال قبل پابندی لگنے سے پہلے تھی۔واضح رہے کہ محمد آصف، سلمان بٹ اور محمد عامر پر 2010 میں اسپاٹ فکسنگ کے الزام 7، 10 اور 5 سال کی پابندی لگائی گئی تھی۔ محمد عامر پر لگی پابندی کی معیاد تو پوری ہو گئی لیکن آئی سی سی نے 2 ستمبر سے محمد آصف اور سلمان بٹ پر لگائی گئی پابندی اٹھا لی تھی۔