قومی اسمبلی کمیٹی خزانہ کا اجلاس، 6لاکھ گھوسٹ پنشنرز کا معاملہ حل نہ ہوسکا

بائیو میٹرک سسٹم کا نفاذ، ہر چھ ماہ بعد ہیلتھ سرٹیفیکیٹ کی فراہمی، ڈائریکٹ کریڈٹ سسٹم کی سفارشات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا کمیٹی نے تمام پنشنرز کا ڈیٹا تیار کرنے ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کی سفارش کر دی، پاک آرمی کے پنشن سسٹم پر اعتماد کا اظہار

پیر 7 ستمبر 2015 17:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 ستمبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں مختلف اداروں کے 6لاکھ سے زائد گھوسٹ پنشنرز کا معاملہ حل نہ ہوسکا،بائیو میٹرک سسٹم کا نفاذ، ہر چھ ماہ بعد ہیلتھ سرٹیفیکیٹ کی فراہمی اور ڈائریکٹ کریڈٹ سسٹم کی سفارشات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا ،نیشنل بنک اور ڈاکخانوں کے زریعے گھوسٹ پنشن کی مد میں قومی خزانے سے اربوں روپیسالانہ نکالے جانے کا انکشاف ہو ا ہے ،صوبوں کے اکاؤنٹنٹ جنرل افسران نے نیشنل بنک حکام پر پنشیئرز کا ڈیٹا فراہم نہ کرنے کا الزام عائد کر دیا ،کمیٹی نے تمام پنشنرز کا ڈیٹا تیار کرنے ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کی سفارش کر دی جبکہ پاک آرمی کے پنشن سسٹم پر اعتماد کا اظہار کر دیا ہے ۔

قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیرمین سینیٹر سلیم مانڈی والا کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا جلاس کو بریفنگ دیتے ہوتے اے جی پی آر کے افسران نے بتایا کہ ملک میں پنشن وصول کرنے والوں کی مجموعی تعداد 25لاکھ 72ہزار 863ہے جس میں نیشنل بنک اور ڈاکخانوں کے زریعے 22لاکھ 23ہزار 807افراد کو پنشن فراہم کی جاتی ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں پنشنرز کی صحیح تعداد معلوم کرنے کیلئے انہیں ڈائریکٹ کریڈٹ سسٹم کے ساتھ منسلک کیا جائے ہر چھ ماہ کے بعد پنشنرز کے زندہ ہونے کا ثبوت طلب کیا جائے بائیو میٹرک سسٹم کانفاذ عمل میں لایا جائے اور نیشنل بنک میں پنشنرز کے ڈیٹا کا اندرونی اور بیرونی سطح پر آڈٹ کا نظام بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے رکن سینیٹر الیاس بلور نے کہاکہ ملک میں لاکھوں گھوسٹ پنشنرز حکومت سے ہر ماہ کروڑوں روپے لے رہے ہیں مگر ہمارے پاس ان کا ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے بنکوں اورڈاکخانوں میں گھوسٹ پنشنرز اورملازمین پنشن کی رقم بانٹ لیتے ہیں سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ حکومت کی کوششوں کے باوجود صورتحال خراب سے خراب تر ہو رہی ہے لوٹ مار جاری ہے بنکوں اور ڈاکخانوں میں پنشنرز کے نام پر کرپشن ہو رہی ہے گذشتہ کئی سالوں سے فوت ہونے والے ملازمین کے نام پر پنشن وصول کی جار ہی ہے چیرمین کمیٹی سلیم مانڈی والا نے کہاکہ پنشن کے نظام میں کرپشن کی انتہا ہے جس کی تہہ تک پہنچنا بے حد ضروری ہے تاکہ نظام کو شفاف بنایا جا سکے انہوں نے کہاکہ یہ بات مضحکہ خیز ہے کہ زندہ شخص سے اس کی زندگی کا ثبوت مانگا جائے ادارے ایسا نظام وضح کریں جس میں گھوسٹ پنشن لینے والوں کا خاتمہ ہو سکے اجلاس میں اے جی پی آر سندھ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل بنک حکام اربوں روپے کی پنشن کم ہونے کے خوف سے ہمیں پنشنرز کا ڈیٹا فراہم نہیں کر رہے ہیں اگر وہ ہمیں ڈیٹا فراہم کردیں تو ہم ایک ماہ کے اندر اندر تمام پنشنرز کو ڈائریکٹ کریڈٹ سسٹم سے منسلک کردیں گے اے جی پی آر بلوچستان نے کہاکہ بزرگ پنشنرز نئے سسٹم کو قبول نہیں کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ پرانا سسٹم ہی بحال رکھا جائے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان ملٹری اکاونٹنٹ جنرل کے افسران نے بتایا کہ آرمی سے تعلق رکھنے والے پنشنیرزکا تمام ڈیٹا موجود ہے اور ہم اپنے پنشنرز کو پنشن دینے کے ساتھ ساتھ خیال بھی رکھتے ہیں اور اگر کوئی پنشن یافتہ فوت ہو جائے تو اس کی اطلاع دیدی جا تی ہے چیرمین کمیٹی نے پاک آرمی کے پنشن نظام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اے جی پی آر حکام کو ہدایت کی کہ ملک بھر کے تمام پنشنرز کا ڈیٹا اکھٹا کرکے اگلے اجلاس میں پیش کریں جس میں یہ بھی وضاحت کریں کہ ان میں کتنے افراد زندہ ہیں اور کتنے افراد کے حقیقی وارث پنشن وصول کر رہے ہیں کمیٹی نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ (ای او بی آئی ) کی جانب سے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں وضاحت کے ساتھ شرکت کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔

متعلقہ عنوان :