Live Updates

بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ساتھ انتخابی اتحاد قائم کرنے کے معاملے پر تحریک انصاف کی صفوں میں پھوٹ پڑ گئی،شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین اور نعیم الحق سمیت دیگر رہنماؤں کی کھل کر مخالفت

عمران خان پر پارٹی کے نظریاتی رہنماؤں اور کارکنوں کی طرف سے کسی بھی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہ کرنے اور بلدیاتی انتخابات میں سولوفلائیٹ کیلئے دباؤ بڑھ گیا

پیر 7 ستمبر 2015 21:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 ستمبر۔2015ء) پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ساتھ انتخابی اتحاد قائم کرنے کے ایشو پر تحریک انصاف کی صفوں میں پھوٹ پڑ گئی، سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود ، اتحاد کے حامی جہانگیر خان ترین، نعیم الحق، اسد عمر، ڈاکٹر عارف علوی و دیگر نے پیپلز پارٹی کے ساتھ انتخابی اتحاد بنانے کی کھل کر مخالفت کر دی، عمران خان پر پارٹی کے نظریاتی رہنماؤں اور کارکنوں کی طرف سے کسی بھی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہ کرنے اور بلدیاتی انتخابات میں سولوفلائیٹ کیلئے دباؤ بڑھ گیا، پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت پنجاب میں بلدیاتی انتخابات پیپلز پارٹی، (ق) لیگ اور جماعت اسلامی سے مل کر لڑنے کے معاملے پر منقسم ہو گئی ہے، اگرچہ پارٹی قیادت صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد سے اس معاملے پر غور و خوض کر رہی تھی تاہم اتوار کو پی ٹی آئی کے رہنماء چوہدری سرور اور منظور وٹو کے درمیان ملاقات اور مشترکہ پریس کانفرنس کے بعد اس حوالے سے صف آراء بڑھ گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پارٹی میں سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود اور غلام سور خان اور پیپلز پارٹی سے پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے بعض دیگر مرکزی قائدین کی خواہش ہے کہ پارٹی صوبہ پنجاب میں پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑے تا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی صورت میں اپوزیشن جماعتیں مل کر(ن) لیگ کے امیدواروں کا مقابلہ کر سکیں۔

ذرائع کے مطابق چوہدری سرور نے پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظوروٹو سے ہونے والی ملاقات بارے بھی عمران خان کو تفصیلی بریفنگ دے دی ہے اور سیاسی امکانات پر رپورٹ بھی پیش کر دی ہے تاہم دوسری طرف پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی مخالفت کرنے اور سولو فلائیٹ کے ضمنی قائدین بھی متحرک ہو گئے ہیں اور انہوں نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر واضح کر دیا ہے کہ پیپلز پارٹی اور(ق) لیگ سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ پارٹی کیلئے تباہ کن ہو گا، اس سے نہ صرف پارٹی کا ورکر متنفر ہو گا بلکہ ووٹ بنک بھی تباہ ہونے کا خدشہ ہے اس لئے پارٹی سارے حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑا کرے اور ان کی زبردست مہم چلائی جائے، چاہے نتائج کچھ بھی برآمد ہوں۔

پارٹی ذرائع کے مطابق جہانگیر خان ترین، اسد عمر، ڈاکٹر عارف علوی، نعیم الحق اور شیریں مزاری کی جماعت سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے خلاف ہیں اور چوہدری سرور کی منظور وٹو سے ملزمان کے بعد یہ رہنما بھی اپنے موقف کے حق میں فیصلے کیلئے متحرک ہو گئے ہیں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات