وزیرمملکت برائے قومی صحت کا بیماریوں کی نگرانی کے نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے کے سلسلے میں امریکی ماہرین سے تبادلہ خیا ل

پیر 7 ستمبر 2015 21:41

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 ستمبر۔2015ء ) وزیرمملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے پاکستان میں پبلک ہیلتھ لیبارٹریز کو اپ گریڈ کرنے اور بیماریوں کی نگرانی کے نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے کے سلسلہ میں امریکی ماہرین سے تبادلہ خیا ل کیا۔ امریکہ کے دورہ پر آئی ہوئی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے وبائی امراض کی روک تھام کرنے والے امریکی مرکز کے سربراہ ڈاکٹر ٹوم کرائی ڈن سے پاکستان میں بیماریوں کی نگرانی کے نظام کو بہتر اور مضبوط بنانے کے لیے تعاون کی درخواست کی۔

وزیر مملکت نے امریکی ڈاکٹر ٹوم کرائی ڈن کو بتایا کہ پاکستان میں وبائی امراض بے ہنگم طور پر پھیلتے ہیں اور صحت عامہ کے اس بڑے چیلنج پر قابو پانے کے لیے ہمیں بہتر طور پر تیاری کے لیے نگرانی کے نظام کو تیزتر کرنے اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت نے کہا کہ اس ضمن میں بیماریوں کی اعلی ٹیکنالوجی کی مدد سے تشخیص کی سہولت فراہم کرنے کے لیے لیبارٹریز کو اپ گریڈ کیا جانا ضروری ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سند ھ اور خیبر پختونخواہ کے سیکرٹریز برائے صحت پر مشتمل وفد کے ہمراہ اٹلانٹا ڈیزیزکنٹرول سنٹر کا دورہ کیا۔ وبائی امراض کنٹرول کرنے والے امریکی مرکز کے سربراہ ڈاکٹر ٹوم ڈن نے سائرہ افضل تارڑاور ان کی ٹیم کا استقبال کیا۔ اس موقع پر سائرہ افضل تارڑ کو وبائی امراض کی روک تھام کرنے والے امریکی مرکز میں کام کرنے کے طریقہ کار اور ایبولا جیسے وبائی امراض کی روک تھام میں کردار بارے بریفنگ دی گئی۔

وزیر مملکت نے پاکستان میں حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام میں معاونت اور صحت عامہ کی لیبارٹریز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 2 بڑی گرانٹس کے حصول کے لیے درخواست کی ہے وفد کا دورہ ان گرانٹس کی حتمی منظوری کے سلسلہ میں ہے۔ وبائی امراض کی روک تھام کرنے والا امریکی مرکز پولیو مہم اور انسانی وسائل کی ترقی کے لیے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی مدد کرے گا۔ وزیر مملکت نے پاکستان میں صحت عامہ کے نظام کے نگرانی کے ایسے تیز تر نـظام کے قیام کی خواہش کا اظہار بھی کیا جو کہ فوری طور پر تمام قسم کے خطرات سے نمٹ سکے۔ ڈاکٹر ٹوم کرائی ڈن نے وبائی امراض کی روک تھام کے سلسلہ میں پاکستان کی جاری کوششوں کو سراہا اور آنے والے سالوں میں بھر پور اور مکمل معاونت کا یقین دلایا۔