برطانیہ میں اسلامو فوبیا کے تحت مسلمانوں کے خلاف جرائم میں‌بتدریج اضافہ ہو رہا ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 8 ستمبر 2015 13:39

برطانیہ میں اسلامو فوبیا کے تحت مسلمانوں کے خلاف جرائم میں‌بتدریج ..

برطانیہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 08 ستمبر 2015 ء) : لندن میں اسلاموفوبیا کے تحت مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں گزشتہ برس اضافہ ہوا ہے۔ اس سے متعلق حال ہی میں منظر عام پر آنے والے اعداد و شمار کو دنیا بھر میں رونما ہونے والے واقعات کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے.پولیس نے گذشتہ برس جولائی سے اب تک یعنی 12 ماہ کے دوران اسلامو فوبیا کی وجہ سے ہونے والے 816 حملے ریکارڈ کیے ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ شرح اس سے پہلے 2013ء کے مقابلے میں قریب 70 فیصد زیادہ بنتی ہے اور اِسی برس کے 12 ماہ کے اندر ایسی 478 وارداتوں کا اندراج کیا گیا تھا۔لندن کی میٹرپولیٹن پولیس کے بقول،’’دنیا بھر میں رونما ہونے والے واقعات بھی ان جرائم میں اضافے کی وجہ ہو سکتے ہیں جبکہ اس قسم کے جرائم کے واقعات خاص طور سے اُن مقدس دنوں میں رونما ہوئے جب مسلمان برادری زیادہ فعال نظر آ رہی تھی‘‘۔

(جاری ہے)

اسکارٹ لینڈ یارڈ کے مطابق اسلاموفوبیا سے عبارت حملوں اور وارداتوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کا شکار ہونے والے افراد اب زیادہ رپورٹ درج کرواتے ہیں اوران جرائم میں ملوث افراد کی شناخت کے عمل میں پولیس پہلے سے کہیں زیادہ مستعد ہو گئی ہے۔

اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ایک ترجمان کے بقول،’’حالیہ دنوں میں دنیا میں ہونے والے واقعات کے تناظر میں ہمیں اس کا اندازہ ہوا ہے کہ لندن میں عوام خاصے پریشان ہیں‘‘۔

برطانوی پولیس نے کہا ہے کہ مقامی علاقوں اور محلوں میں پولیس ٹیمیں اہم ترین مقامات اور اہداف پر بروقت پہنچ کر ممکنہ وارداتوں کو ناممکن بنانے میں کامیاب ہورہی ہیں۔ خاص طور سے اسکولوں کے اوقات، تعطیلات اورعبادتوں کے اوقات میں عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی ممکنہ کوششیں کی جاتی ہیں۔اسلاموفوبیا پر نظر رکھنے والی ایک مسلم آرگنائزیشن Tell Mama سے تعلق رکھنے والے فیاض مُغل کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حملوں یا جرائم کے شکار ہونے والے افراد میں 60 فیصد حجاب پہننے والی خواتین شامل ہیں۔

میٹروپولیٹن پولیس کمانڈر ماک چشتی نے لندن کے رہائشیوں کو یقین دلایا ہے کہ نفرت کی بنیاد پر کیے جانے والے جرائم کے بارے میں درج کروائی جانے والی ہر رپورٹ کو نہا یت سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ اُن کے بقول،’’ہمارے پاس 900 سے زائد ماہر پولیس افسر لندن بھر میں تحفظ کے عمل کی نگرانی کر رہے ہیں جنہوں نے خود کو نفرت کی بنیاد پر ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے وقف کر رکھا ہے‘‘۔

متعلقہ عنوان :