سب سے زیادہ جعلی شناختی کارڈز نادرا آفس بلدیہ ٹاؤن کراچی سے جاری کئے گئے، شناختی کارڈز کی تیاری میں ملوث 200اہلکار گرفتار کئے گئے،ایف آئی اے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے، ملوث اہلکاروں کے چالان مکمل کر کے کیس عدالتوں کو بھجوا دیا گیا ہے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو نادرا حکام کی طرف سے بریفنگ بلوچستان میں گزشتہ 35 سالوں کے دوران غیر ملکیوں سمیت 40لاکھ غیر مقامی افراد آباد کئے گئے،15 لاکھ مزید آباد کاری کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، کمیٹی میں انکشاف سابق دور حکومت میں جعلی شناختی کارڈزپر پاکستان میں مقیم جند اﷲ کے 6دہشتگردوں کو ایران کے حوالے کیا تھا، چیئرمین کمیٹی کے ریمارکس

منگل 8 ستمبر 2015 17:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 ستمبر۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو نادرا کی طرف سے آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک میں سب سے زیادہ جعلی شناختی کارڈز کراچی بلدیہ ٹا?ن کے نادرا آفس سے جاری کئے گئے،جاری شناختی کارڈز تیار کرنے میں ملوث 200اہلکار گرفتار کئے گئے،ایف آئی اے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے، ملوث اہلکاروں کے چالان مکمل کر کے کیس عدالتوں کو بھجوا دیا گیا ہے، کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ بلوچستان میں گزشتہ 35 سالوں کے دوران غیر ملکیوں سمیت 40لاکھ غیر مقامی افراد آباد کئے گئے،15 لاکھ مزید آباد کاری کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے انکشاف کیا کہ انہوں نے سابق دور حکومت میں بطور وزیر داخلہ جعلی شناختی کارڈزپر پاکستان میں رہائش پذیر عالمی دہشت گرد تنظیم جند اﷲ کے 6دہشت گردوں کو ایران کے حوالے کیا تھا، ڈی جی ایف آئی اے نے دہشت گردوں کی طرف سے بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کی جیلوں پر حملے بارے بریفنگ دیتے ہوئے تجویز دی کہ ملک بھر کی جیلوں کی بیرونی سیکیورٹی فوج کے حوالے کی جائے،کمیٹی نے قصورمیں معصوم بچوں سے زیادتی کیس کی بریفنگ کیلئے پنجاب کے آئی جی اور ہوم سیکرٹری کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا،کمیٹی نے چاروں صوبائی حکومتوں سے ملک میں زنا بالجبر کی کیسز کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق منگل کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان،سیکرٹری داخلہ، چیئرمین نادرا اور ڈی جی ایف آئی اے نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور ارکان کے سوالوں کے جواب دیئے۔ چیئرمین نادرا نے جعلی شناختی کارڈزکے اجراء کے معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کراچی بلدیہ ٹا?ن میں واقع نادرا آفس سے سب سے زیادہ جعلی شناختی کارڈز جاری کئے گئے، معاملہ سامنے آنے پر کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ نادرا آفس بند کر دیا گیا اور جعل سازی میں ملوث 200سے زائد ملازمین کو گرفتار کیا گیا،ایف آئی اے معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے،ڈی جی ایف آئی اے اکبر خان ہوتی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ کراچی بلدیہ ٹاؤن جعل سازی کے تمام کیسز کے چالان مکمل کر کے مقدمات متعلقہ عدالتوں کو بھجوائے جائیں۔

بلوچستان سے رکن سینیٹ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ بلوچستان میں گزشتہ 35 سالوں کے دوران 40لاکھ سے زائد غیر مقامی افراد آباد ہوئے ہیں ان میں غیر ملکی اور دیگر صوبوں کے شہری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی 15لاکھ مزید افراد بلوچستان میں آباد کاری کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت بلوچستان کی مقامی آبادی کو اقلیت میں بدلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

بلوچستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر داخلہ سینیٹررحمان ملک نے انکشاف کیا کہ ان کے دور حکومت میں عالمی دہشت گرد تنظیم جند اﷲ کے 6 دہشت گردوں نے پاکستانی شناختی کارڈز بنوا لئے تھے، جب تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تو انہوں نے ایکشن لیتے ہوئے ان کے شناختی کارڈ سیل کر کے ان تمام دہشت گردوں کو ایران کے حوالے کر دیا۔

چیئرمین نادرا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس وقت 95ہزار مشکوک شناختی کارڈز کی تصدیق کا عمل زیر تکمیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بنائی گئی کمیٹی 95 ہزار مشکوک شناختی کارڈز کی تصدیق کیلئے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے اکبر ہوتی نے کمیٹی کو بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کو منتقل کر دیا گیا ہے،ایف آئی اے صوبائی ڈرگ کنٹرول اتھارٹی کی معاونت کے بغیر جعلی ادویات فروخت کرنے والوں پر چھاپے نہیں مار سکتی۔

انہوں نے تجویز کیا کہ قانون میں ترمیم کر کے ایف آئی اے کے گریڈ 18 اور اس سے اوپر کے افسران کو جعلی ادویات تیار کرنے والوں کے خلاف ریڈ کرنے ،انہیں گرفتار کرنے اور ان کے خلاف مقدمات بنانے کے اختیارات تفویض کئے جائیں، کمیٹی نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے دو ماہ کے اندر ترامیم کا مسودہ تیار کر کے کمیٹی کو آگاہ کریں۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کی جیلوں پر دہشت گردوں کے حملوں اور خطرناک دہشت گردوں کو چھڑوانے بارے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بنوں جیل انتظامیہ کو دہشت گردی بارے قبل از وقت کوئی اطلاع نہیں تھی تاہم ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو قبل از وقت آگاہ کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی طرف سے درجنوں سیکیورٹی حصار توڑ کر جیلوں پر حملے اور قیدیوں کو چھڑوا کر واپس محفوظ مقامات پر باحفاظت پہنچانا سیکیورٹی اداروں کیلئے لمحہ فکریہ ہے، بنوں جیل میں پرویز مشرف حملہ کیس کا اہم ملزم عدنان کو رکھا گیا تھا، جسے دہشت گرد چھڑوا کر لے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انگریز کے دور میں تمام جیلیں پولیس لائن کے قریب بنائی جاتی تھیں تا کہ ہنگامی صورتحال میں پولیس لائن سے نفری بلائی جا سکے لیکن بنوں جیل قبائلی علاقے کی سرحد سے صرف تین کلو میٹر دور ہے، انہوں نے تجویز دی کہ ملک بھر کی جیلوں کی سیکیورٹی فول پروف بنانے کیلئے جیلوں کے اندر پولیس جبکہ جیلوں کے باہر فوج تعینات کی جائے۔

کمیٹی کے اجلاس میں راولپنڈی صدر کے علاقے میں جماعت الدعوۃ کی طرف سے سول آبادی میں اپنا مرکز بنانے اور شہری زندگی میں خلل اندازی کرنے کی 150 عوامی درخواستوں کی بھی سماعت کی گئی۔ کمیٹی نے مذکورہ دفتر کنٹونمنٹ کے علاقے میں واقعہ ہونے کی وجہ سے معاملہ قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو ریفر کر دیا۔ڈی جی ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر ستارہ ایاز نامی خاتون کو حراساں کرنے کے کیس بارے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قاضی جلال نامی شخص نے ٹوئیٹر پر جو پوسٹ کی وہ ایک اخباری خبر پر مبنی تھی،اس لئے یہ سائبر کرائم کیس نہیں بنتا۔

کمیٹی کے چیئرمین نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ اگر جرم سرزد ہوا ہے تو ایف آئی اے کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاملے کی تحقیقات کر کے ذمہ دار کو سزا دے اگر اخبار نے غلط خبر شائع کی ہے تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جانی چاہیے، سوشل میڈیا پر شرفاء کی پگڑیاں اچھالنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے اگلے اجلاس میں ایف آئی اے کو معاملے کی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ ایف آئی اے کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ایک عالمی میگزین کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 45فیصد ادویات جعلی تیار کی جاتی ہیں، ایف آئی اے جعلی ادویات کی تیاری اور فروخت رکوانے کیلئے کارروائی کرے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ قوانین ایف آئی اے کو براہ راست کارروائی کے اختیارات فراہم نہیں کرتے جس پر کمیٹی نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ ایف آئی اے ایکٹ میں ترامیم کر کے ایف آئی اے کو جعلی ادویات بنانے اور فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے با اختیار بنائے۔

انہوں نے وزارت داخلہ کو کہا کہ وہ دو ماہ کے اندر مجوزہ ترامیم کا مسودہ تیار کر کے کمیٹی کو پیش کرے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 2009 ء سے 2015ء کے دوران ایف آئی اے میں جعلی ادویات کی فروخت کے 215 کیسز رجسٹرڈ ہوئے، جن میں سے 193 کے چالان مکمل کر کے عدالتوں میں پیش کر دیئے گئے صرف 22کیسز کی تحقیقات جاری ہیں۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ایف آئی اے کو بول ٹی وی کیس، انسانی اسمگلنگ اور ایفی ڈرین کیس بارے رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایات جاری کردی ہیں۔