سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ایف آئی اے کو گریڈ 21 کے افسر کے خلاف کارروائی کیلئے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں، چوہدری رشید کی ایف آئی اے میں درج مقدمہ خارج کرانے کی درخواست پرسرکاری وکیل کاموقف

منگل 8 ستمبر 2015 20:51

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 ستمبر۔2015ء ) سابق چیئرمین پیمرا چوہدری رشید کی جانب سے ایف آئی اے میں درج مقدمہ خارج کرانے کی درخواست کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ایف آئی اے کو گریڈ 21 کے افسر کے خلاف کارروائی کے لئے کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ عدالت عالیہ کے جسٹس نور الحق این قریشی نے سرکاری وکیل کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی نقل جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

منگل کو سماعت کے موقع پر درخواست گزار کی جانب سے وسیم سجاد نے موقف اپنایا کہ سابق چیئرمین پیمرا چوہدری رشید نے ٹینڈر پاس کیا جس پر اے جی پی آر نے ضروری کارروائی کے بعد چیک جاری کیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ 11 لاکھ روپے کا معاملہ ہے جس کا الزام صرف درخواست گزار پر ہی نہیں بلکہ 13 افراد پر ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جسٹس نورالحق این قریشی نے ریمارکس دئیے کہ پھر آپس میں سب نے شیئر بانٹا ہو گا۔

فاضل جج نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے21ویں گریڈ کے افسرکے خلاف انکوائری کی اجازت کس سے لی؟ اس پر سرکاری وکیل راجہ خالد نے کہا کہ حج اسکینڈل میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انکوائری کے لئے اجازت کی ضرورت نہیں۔ سرکاری وکیل کی جانب سے فیصلے کی نقل عدالت میں پیش نہ کرنے پر فاضل جسٹس نے کہا کہ زبانی کلامی کام نہیں چلے گا ، فیصلے کی نقل پیش کریں ، لگتا ہے آپ تیاری کر کے نہیں آئے ، تیاری کر کے آئیں پھر تکنیکی معاملے پر دلائل دیں۔ سرکاری وکیل راجہ خالد نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی نقل پیش کرنے کے لئے عدالت سے مہلت طلب کی جس پر فاضل عدالت نے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :