گہرے سمندر کی بندرگاہ گوادر پر بڑے خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر و ترقی کے لیے چینی کمپنی سے معاہدہ تیار
جمعرات 10 ستمبر 2015 11:18
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء)پاکستان اپنی گہرے سمندر کی بندرگاہ گوادر پر ایک بہت بڑے خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر و ترقی کے لیے ایک چینی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرنے اور اْسے یہ زون چالیس سال کے لیے پٹے پر دینے کی تمام تیاریاں مکمل کر چکا ہے۔۔گوادر پورٹ کراچی سے جنوب مغرب کی جانب 540 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اسے 2007ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔
اس خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر و ترقی اْسی پاک چائنہ اقتصادی کوریڈور کا ایک حصہ ہے، جس میں چھیالیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی اور اقتصادی ڈھانچے، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کے ذریعے مغربی چین کو بحیرہ عرب سے جوڑ دیا جائے گا۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے سربراہ دوستین جمال دینی نے غیرملکی میڈیا کوبتایاکہ چین کی اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے ساتھ ٹیکس سے مستثنیٰ 2300 ایکڑ زمین کو پٹے پر دینے کے معاہدے پر ممکنہ طور پر اسی مہینے یا پھر اگلے مہینے اکتوبر میں دستخط ہو جائیں گے۔(جاری ہے)
جمال دینی کا مزید کہنا تھا کہ اسی منصوبے کے ایک حصے کے طور پر اگلے چند ماہ کے اندر اندر گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی تعمیر شروع کر دی جائے گی:”ہمیں کافی امید ہے کہ اگلے مہینے کے اندر اندر گوادر کو شمال سے ملانے والی نیشنل ہائی وے مکمل ہو جائے گی۔
گوادر کی یہ بندرگاہ رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑے پاکستانی صوبے بلوچستان میں واقع ہے، جہاں 2004ء سے بلوچ علیحدگی پسند اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی لیے اس بندرگاہ کی حفاظت کے لیے پاکستان ایک خصوصی سکیورٹی فورس بھی متعین کرے گا، جس کی نفری دس ہزار سے لے کر پچیس ہزار تک ہو گی۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے چینی کمپنی کو یہ علاقہ چالیس سال کے لیے پٹے پر دینے کے معاہدے کی تصدیق کی۔ گوادر پورٹ کراچی سے جنوب مغرب کی جانب 540 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اسے 2007ء میں بیجنگ حکومت کی تکنیکی مدد اور 248 ملین ڈالر کی چینی مالی امداد کے ذریعے تعمیر کیا گیا تھا۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے سربراہ دوستین جمال دینی کے مطابق گوادر میں زمین مختلف لوگوں کی نجی ملکیت میں تھی اور اْن سے اقتصادی زون کے لیے زمین کے حصول میں کئی سال کا عرصہ لگ گیا۔ مزید یہ کہ اس مقصد کے لیے بلوچستان حکومت نے تقریباً باسٹھ ملین ڈالر خرچ کیے۔پاک چائنہ اقتصادی کوریڈور میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی، اقتصادی ڈھانچے، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کے ذریعے مغربی چین بحیرہ عرب سے جڑے گا۔جغرافیائی اور سیاسی امور پر نظر رکھنے والی ایک خاتون تجزیہ کار سِمبل خان کے مطابق چین نے اسی طرح کے معاہدے افریقہ کے ساتھ ساتھ ویت نام، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ساتھ بھی کیے ہیں اور یہ کہ گوادر کا منصوبہ چین اور پاکستان دونوں کے لیے بے انتہا اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے۔پاکستان اس منصوبے کی جانب اس اعتبار سے دیکھ رہا ہے کہ اس سے سارا پانسہ ہی پلٹ جائے گا اور اس کے نتیجے میں اقتصادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی اور سرمایہ کاری کے ایک نئے باب کا آغاز ہو گا۔مزید اہم خبریں
-
سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع جنرل طلال بن عبداللہ آل سعود کی پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات، دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے کے اقدامات پر تبادلہ خیال
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی کراچی کے علاقے لانڈھی میں خودکش حملے کی مذمت
-
عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا،سپیکر قومی اسمبلی
-
ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ: مردہ بچی کو تھامے فلسطینی خاتون کی تصویر کو
-
ٹوبہ ٹیک سنگھ ،باپ ،بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ڈی این رپورٹ میں زیادتی کے شواہدنہیں ملے
-
پاکستان میں سال 2023 کے دوران موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
-
اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائیگا،دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہونگے،اعظم نذیر تارڑ
-
رمضان شوگر مل ریفرنس کیس وزیراعظم شہبازشریف اور حمزہ شہبازکی حاضری سے معافی کی درخواست منظور
-
سپیکر پرلازم ہے کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کریں،عمر ایوب
-
اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا
-
ایران پر اسرائیل کے حملے اور دھماکوں کے بعد پروازیں معطل
-
سٹاک مارکیٹ میں اضافہ غیر ملکی خریداروں کا بڑھتا ہوا رحجان ہے،محمد اورنگزیب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.