بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں، جب بھی مذاکرات ہونگے کشمیر کا مسئلہ سرفہرست ہو گا؛پاکستان

جمعرات 10 ستمبر 2015 15:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء) دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں‘ لیکن جب بھی مذاکرات ہونگے کشمیر کا مسئلہ سرفہرست ہو گا‘ آپریشن ضرب عضب کے تحت دہشتگردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی جاری ہے‘ ملک کے اندر داعش کا کوئی وجود نہیں‘ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں افغانستان کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں‘ افغان حکومت نے پاکستانی سفارتخانے کی سیکیورٹی کے حوالے سے یقین دہانی کروائی ہے‘ برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنرکی تبدیلی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ بغیر کسی شرائط کے تمام مسائل پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان بھارت کے ساتھ جب بھی مذاکرات کرے گا مسئلہ کشمیر سرفہرست ہو گا یہ بات پہلے مشیر خارجہ بھارت پر واضح کر چکے ہیں۔ جبکہ بھارت یہ چاہتا ہے کشمیر کا مسئلہ دبایا جائے۔

کشمیر کے مسئلے کے بغیر بھارت سے بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں۔ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیر کا مسئلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

کراچی کے اندر صحافیوں کے قتل کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ کسی بھی پاکستانی کا قتل قابل مذمت ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت امن کی بحالی کے لئے کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

قتل ہونے والے صحافیوں کے ساتھ دلی ہمدردی ہے۔ صحافی داخلی اور خارجی پالیسی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ میڈیا ریاست کا اہم ستون ہے۔ اس کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کے اندر بہت سے منصوبوں آغاز ہو چکا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت گوادر میں کئی منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے کی عوام مستفید ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے تحت تمام دہشتگرد گروپوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی جاری ہے ۔دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں میں افغانستان کے ساتھ پاکستان کا تعاون بھی جاری ہے۔ دونوں ملک مل کر دہشتگردی کو ختم کر سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر داعش کا کوئی وجود نہیں، محض میڈیا رپورٹس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سفیر کی دفتر خارجہ آمد معمول کے مطابق تھی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے اندر پاکستانی ہائی کمیشن کی تبدیلی کے حوالوں سے خبریں بے بنیاد ہیں۔ جب تک پاکستانی ہائی کمیشنر کی تعیناتی نہ ہو جائے اس وقت تک کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ پاکستان وقتاً فوقتاً بھارت میں قید پاکستانی ماہی گیروں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت کرتا رہتا ہے اور یہ بات چیت مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔