ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو ریاست کی طاقت سے کچلیں گے ، سیاسی اور عسکری قیادت نے اسلام کے نام پر اﷲ کی زمین پر فساد پھیلانے والوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیاہے ، حکومت پر تنقید کے ٹھیکدار پاکستان کو پھیلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے، دہشت گردی والے علاقوں میں آپریشن میں وسعت لائی جائے گی،افغان مہاجرین بڑا مسئلہ ہیں، آپریشن میں فوج نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑ دیئے ،دہشت گردوں اور ان کے معاونین کا گٹھ جوڑ توڑنا ہو گا، وزیر خزانہ کے ساتھ مل کر اس بارے حکمت عملی مرتب کریں گے ، مدار س مقررہ وقت تک اپنی رجسٹریشن کرالیں ،میڈیا پر حملے خوفزدہ کرنے کیلئے کئے جا رہے ہیں ، پرانے اسلحہ لائسنس تجدید نہ ہونے پرمنسوخ کر دیئے جائیں گے، آئندہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ ہوں گے

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کی وزیراعظم کی زیر صدرات نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس کے بعد میڈیا کوبریفنگ

جمعرات 10 ستمبر 2015 19:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ریاست کو چیلنج کرنے والوں کو ریاست کی طاقت سے کچل دیا جائے گا، سیاسی اور عسکری قیادت نے مل کر اسلام کے نام پر اﷲ کی زمین پر فساد پھیلانے والوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیاگیاہے ، بعض لوگوں نے حکومت پر تنقید کا ٹھیکہ لے رکھاہے ،وہ پاکستان کو پھیلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے، جن علاقوں میں دہشت گردی ہے وہاں پر آپریشن میں وسعت لائی جائے گی، ان علاقوں میں مقیم افغان مہاجرین بڑا مسئلہ ہیں، افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہونے تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا،پہلے بھی فوجی آپریشن ہوا، اس کے بعد ملک میں دہشت گردی کا پھیلنا بدترین دور تھا، اب آپریشن ہوا تو فوج نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑ دیئے ،میڈیا پر حملے خوفزدہ کرنے کیلئے کئے جا رہے ہیں، اگر ہم خوفزدہ ہوں گے تو یہ ان کے ایجنڈے کو پورا کرنے کے مترادف ہو گا،میڈیا لوگوں کو بتائے کہ دہشت گرد اسلام کی مرمت نہیں کر رہے، نقصان پہنچا رہے ہیں، پرانے اسلحہ لائسنس کی تجدید نہ کرائی گئی توان لوگوں کے لائسنس منسوخ کر دیئے جائیں گے، آئندہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ ہوں گے۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں وزیراعظم کی زیر صدرات نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد کا جائزہ لینے سے متعلق ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہونے والے فیصلوں بارے میڈیا کوبریفنگ دے رہے تھے۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، وزیراعظم آزاد کشمیر ، چاروں صوبوں، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ ، گورنر خیبرپختونخوا ، انٹیلی جنس سربراہان اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔

پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پہلا دور 2گھنٹوں پر محیط تھا جس میں تمام گورنر، وزیراعلیٰ اور اعلیٰ افسران بھی موجود ھتے، پھر حتمی اجلاس ہوا، جس کی صدارت وزیراعظم نواز شریف نے کی، اس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی شریک تھے، اجلاس میں، میں نے بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے کچھ مسائل ہیں، جس پر وفاق اور صوبوں کو مشترکہ لائحہ عمل اپنانا چاہیے، اس میں این جی او اور انٹرنیشنل این جی او پر بات کی گئی۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ این جی او کو جتنی اب آزادی تھی، اتنی پہلے کبھی نہ تھی، بہت سی انٹر نیشنل این جی او پورے پاکستان میں کام کر رہی تھیں، لیکن ان کے پاس ویزا تک نہیں تھا، اب میں نے اجلاس میں بتایا کہ اس کیلئے باقاعدہ پالیسی تیار کرلی گئی، ہم چاہتے ہیں کہ تمام این جی اوز ایک سسٹم کے تحت کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی این جی اوز ہیں جن کے بارے میں معلوم نہیں کہ ان کا ایجنڈا کیا ہے، انہیں بلا اجازت کام کرنے دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اب ان کی فنانشل کلیئرنس اور ڈیٹا کے حوالے سے وفاق ان کی مدد کرے گا تا کہ سب کو معلوم ہو کہ کون کیا کر رہا ہے، صوبوں نے اس پر اتفاق کیا ہے، اس پر آئندہ ہفتے اجلاس ہو گا، جس میں صوبائی سیکرٹریز بھی شامل ہوں گے، اس کا مطلب کسی کو کام سے روکنا نہیں بلکہ ہمارا مقصد ہے کہ سب کو پاکستان کے قانون کے اندر کام کرنے کا پابند کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کئی این جی اوز بغیر اجازت کام کر رہی ہیں۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ایسے لوگوں کو اسلحہ لائسنس اور شناختی کارڈز دئے گئے جن کے بارے میں کسی کو پتہ ہی نہیں تھا ، اب ہم نے پرانے لائسنس ریونیو کرنے کیلئے وقت دیا ہے، جس نے ریونیو نہ کروائے ان کے لائسنس منسوخ کر دیئے جائیں گے اور آئندہ لائسنس کمپیوٹرائزڈ ہوں گے، اس پر پنجاب اور سندھ میں کام شروع کر دیا گیا ہے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ تمام سیکیورٹی کمپنیاں صرف نام کی ہیں یہ ایک کاروبار بن گیا ہے، ان کے پاس سیکیورٹی بھی نہیں ہے، ان کے پاس جو ہتھیار ہیں وہ چلتے ہی نہیں، کچھ لوگ ہیں جو ہتھیار چلا نہیں سکتے انہیں ہتھیار بہتر کرنے کی ضرورت ہے، سیکیورٹی گارڈ کی کوئی ہیلتھ انشورنس نہیں ہے، اگر خدانخواستہ کوئی مارا جاتا ہے تو اس کیلئے کوئی مراعات نہیں، سیکیورٹی کمپنی اپنے کلائنٹس سے 15ہزار لیتی ہے تو سیکیورٹی گارڈ کو صرف 6 ہزار روپے دیتی ہے، اب سیکیورٹی گارڈز کی انشورنس پر بھی مکمل اتفاق ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے صوبوں سے تعاون مانگا ہے، وہ تمام کمپنیز جو جعلی بلٹ پروفنگ کر رہی ہیں ان کے خلاف کارروائی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں وفاق صوبائی قیادت سمیت اور عسکری قیادت بھی موجود تھی، اس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام کے نام پر اﷲ کی زمین پر فساد پھیلانے والوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کو چیلنج کرنے والوں کو ریاست کی طاقت سے کچل دیا جائے گا، ایکشن پلان پر فیصلہ کیا گیا کہ جن علاقوں میں دہشت گردی ہے وہاں پر آپریشن میں وسعت لائی جائے گی کیونکہ ان علاقوں میں افغان مہاجرین رہتے ہیں جو بڑا مسئلہ ہے، یہ مسئلہ جب تک افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر نہیں ہوتے تب تک حل نہیں ہو سکتا، اگر ان لوگوں کو واپس بھیجتے ہیں تو اس پر بھی ایکشن آتا ہے، ابھی کچھ لوگ ہیں جنہوں نے حکومت پر تنقید کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے اور پاکستان کو پھیلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ملٹری آپریشن پہلے بھی ہوا تھا لیکن اس کے بعد پاکستان میں جو دہشت گردی پھیلی وہ پاکستان کا بدترین دور تھا، اب جب آپریشن ہوا تو فوج نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑ دیئے ،اب کئی مہینوں تک امن رہتا ہے،11ہزار انٹیلی جنس بیسز پر آپریشن ہوئے ہیں، جس میں ہزاروں لوگ پکڑے گئے، ابھی تک دہشت گرد مکمل ختم نہیں ہوئے، اس لئے دہشت گردی کی جنگ ابھی تک جاری ہے، میڈیا پر حملے خوفزدہ کرنے کیلئے کئے جا رہے ہیں، اگر ہم خوفزدہ ہوں گے تو یہ ان کے ایجنڈے کو پورا کرنے کے مترادف ہو گا، پوائنٹ سکورنگ کیلئے مایوسی پھیلانے سے گریز کیا جائے، انشاء اﷲ دہشت گردوں کا مکمل قلع قمع کیا جائے گا، وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے دہشت گردی کو ختم کر دیا جائے گا، مدرسہ اصلاحات کے تحت مدارس انتظامیہ سے مشاورت کے ساتھ رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنایا جائے گا، مدارس کے نصاب کو قومی نصاب کے مطابق کیا جائے گا، میڈیا کو چاہیے کہ دہشت گردوں کے حوالے سے قومی موقف کو اجاگر کرے اور لوگوں کو بتائے کہ دہشت گرد اسلام کی مرمت نہیں کر رہے، نقصان پہنچا رہے ہیں،، سائبر کرائم کا کام سست روی کا شکار ہے، اس کو مزید تیز رفتار کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ جون میں حکومت نے مدارس کو رجسٹریشن کیلئے 6ماہ کا وقت دیا تھا جو رجسٹرڈ نہیں کرائے گئے، ان کو کام کی اجازت نہیں ہو گی، میڈیا سمیت اہم شخصیات کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں، صوبوں کے ساتھ مل کر اس کا ایس او پی تیار کریں گے، لاکھوں افغان مہاجرین کیمپوں سے باہر آ کر عام آبادی میں چلے آتے ہیں یہ گزشتہ دو تین حکومتوں کی نا اہلی کی وجہ سے ہوا، اب ان 20,15 لاکھ افغانیوں کو دوبارہ کیمپوں میں بھیجنا آسان کام نہیں لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ان کوواپس بھیجا جائے،دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنا بہت ضروری ہے، دہشت گردوں اور ان کے معاونین کا گٹھ جوڑ توڑنا ہو گا، میں اور وزیر خزانہ مل کر اس بارے میں ایک حکمت عملی مرتب کریں گے، یہ مشکل کام ہے، مغرب میں بھی فنڈنگ روکنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، نیکٹا پر پیش رفت کیلئے کام جاری ہے، حکومت نے فنڈنگ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پی ایس کے کام کرنے کا اپنا طریقہ کار ہے اس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔