خیبر پختونخوا کی کیبنٹ میں سمگلرز بیٹھے ہوئے ہیں،ضیا ء اﷲ آفریدی

غیر قانونی مائننگ میں وزیراعلیٰ کے رشتہ دار ،قریبی دوست ملوث ہیں،کیا احتساب کمیشن صرف میری گرفتاری کیلئے بنا ہے؟ مشروط طور پر نہیں خود ایوان میں آیا ہوں،اپنے مقدمات کا سامنا کرتے ہوئے سرخرو ہونگا،بتایا جائے صرف میرے لئے احتساب کمیشن کے قوانین میں کیوں تبدیلیاں کی گئیں ،کرپشن کے الزام میں گرفتارسابق صوبائی وزیر کا اسمبلی اجلاس کے دوران اظہارخیال

جمعرات 10 ستمبر 2015 21:25

خیبر پختونخوا کی کیبنٹ میں سمگلرز بیٹھے ہوئے ہیں،ضیا ء اﷲ آفریدی

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء) کرپشن کے الزام میں گرفتار خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی وزیر ضیاء اﷲ آفریدی نے جمعرات کو خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی کیبنٹ میں سمگلرز بیٹھے ہوئے ہیں،غیر قانونی مائننگ میں وزیراعلیٰ کے رشتہ دار ،قریبی دوست ملوث ہیں،کیا احتساب کمیشن صرف میری گرفتاری کیلئے بنا ہے؟۔

مشروط طور پر نہیں خود ایوان میں آیا ہوں،اپنے مقدمات کا سامنا کرتے ہوئے سرخرو ہونگا،بتایا جائے صرف میرے لئے احتساب کمیشن کے قوانین میں کیوں تبدیلیاں کی گئیں یہ بات واضح کرتا چلوں کہ مجھے مقامی قیادت نے نہیں عمران خان نے ووٹ دیا ہے لیکن اس احتساب کمیشن کے شکنجے میں صرف میری اور ڈاکٹر لیاقت کی ضمانت کیوں منظور کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

ضیاء اﷲ آفریدی نے پرویز خٹک کا نام لئے بغیر بار بار وزیراعلیٰ کا لفظ استعمال کیا انہوں نے کہا کہ مجھ پر 42ارب روپے کے بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے حالانکہ محکمہ معدنیات کی ٹوٹل ریونیو 600سے لیکر 650کروڑ تک ہے۔

اسی طرح اسمبلی سیشن کے دوران میری گرفتاری بھی خلاف قانون ہے میری حوالات کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کی گئیں 49دن تک مجھ سے تحقیقات ہوتی رہیں مجھ سے 112سے زائد سوالات پوچھے گئے جس کے میں نے تحریری جوابات دیئے لیکن یہ بھی واضح کرتا چلو کہ غیر قانونی مائینگ پر 714ایف آئی آر کاٹی گئیں جن میں سے 97وزیراعلیٰ کے ضلع نوشہرہ سے متعلق ہیں میں اور میرا محکمہ کسی کے خلاف ایف آئی آر تو کاٹ سکتا ہے لیکن گرفتار پھر پولیس کرتی ہے میں نے وزیراعلیٰ کے فرنٹ مین اور اس کے قریبی رشتہ داروں کے خلاف ایف آئی آر کاٹی لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ آج تک ان میں سے کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا ضیاء اﷲ آفریدی نے بتایا کہ تنگی ، ایبٹ آباد اور نظام پور کے مائینگ میں کئی اہم شخصیات ملوث ہیں ، سیمنٹ انڈسٹری بھی غیر قانونی مائینگ کررہی تھی میری گرفتاری میں مافیا اور کچھ خاص لوگ موجود ہیں انہوں نے آئی جی پولیس کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آئی جی کے تمام تر اقدامات سطحی ہوتے ہیں حقیقت میں وہ کچھ بھی نہیں کررہے ہیں،آن لائن ایف آئی آر کے شوشے چھوڑے جارہے ہیں لیکن میرے تحریری ایف آئی آر کے باوجود بھی کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا،ضیاء اﷲ آفریدی نے اپنی 45منٹ کی تقریر میں بتایا کہ صوبائی حکومت کی کابینہ میں سمگلرز بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ لوگ جو بریف کیسز لیکر دوسروں کو خریدتے ہیں انہوں نے کہا کہ دھرنے کے دوران وزیراعلیٰ نے صوبائی وزراء عاطف خان ، شاہ فرمان اور اشتیاق ارمڑ کے سامنے انہیں کہا کہ دھرنے میں کارکنوں کو مت لاؤ پارٹی کے خلاف اندر اور باہر سے سازشیں ہورہی ہیں اس لئے پارٹی چیئرمین عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ پارٹی کے کور کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے چند چیدہ صحافیوں اور ٹاؤن ون کے ممبران کو بھی اس اجلاس میں دعوت دیں لیکن وزیراعلیٰ اس اجلاس میں شرکت نہیں کرینگے اور پھر میرے خلاف آزادنہ تحقیقات کی جائیں اگر مجھ پر الزامات ثابت ہوتے ہیں تو میں خود اس ایوان سے مستعفی ہوجاؤں گا۔

اسمبلی اجلاس کے دوران رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں ترمیم کو بھی منظور کیا گیا جس کے تحت صوبائی اسمبلی سے متعلق بھی معلومات طلب کی جاسکتیں ہیں ۔

متعلقہ عنوان :