لاہورہائیکورٹ نے حجاب کی بنیاد پر داخلہ نہ دینے کے کیس میں الزامات ثابت ہونے تک طالبہ کو کالج کیخلاف سوشل میڈیا مہم سے روک دیا

جمعرات 10 ستمبر 2015 21:35

لاہورہائیکورٹ نے حجاب کی بنیاد پر داخلہ نہ دینے کے کیس میں الزامات ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء ) حجاب کی بنیاد پر داخلہ نہ دینے کے کیس میں لاہورہائیکورٹ نے الزامات ثابت ہونے تک طالبہ کو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے خلاف سوشل میڈیا مہم سے روکدیا ۔مہرین شفق نامی طالبہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں الزام لگایا تھا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے انہیں داخلہ دینے سے صرف اس وجہ سے انکار کردیا تھا کہ وہ حجاب لیتی ہیں۔

بعد ازاں مہرین شفق نے لاہور ہائیکورٹ میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی۔ جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ میں مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے قرار دیا کہ سوشل میڈیا پر مہم چلانے سے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی جیسے ادارے کی ساکھ متاثر ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے متاثرہ طالبہ کو ایسی سرگرمیوں سے باز رہنے کی ہدایت کی۔

سماعت کے دوران گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی انتظامیہ نے واضح کیا کہ مہرین کو حجاب کی بنیاد پر داخلہ دینے سے انکار نہیں کیا گیا تھا، اگر وہ میرٹ پر آتیں تو انہیں ضرور داخلہ دیا جاتا۔عدالت نے انتظامیہ کا موقف سننے کے بعد کیس کی سماعت دوہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ مہرین شفق نامی طالبہ نے فیس بک پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں الزام لگایا تھا کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی انتظامیہ نے داخلہ انٹرویو کے دوران ان کے حجاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ جیسی لڑکیوں کے لیے ویمن کالجز اور گرلز یونیورسٹیاں موجود ہیں‘‘۔

طالبہ کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کے اس رویے سے ان کے جذبات مجروح ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہر عورت کا حق ہے کہ اگر وہ نقاب کرتی ہے یا کسی بھی اسلامی اصول پر عمل کرتی ہے تو اسے اس کی آزادی ہونی چاہیے۔ویڈیو میں مہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ جاننا چاہتی ہیں کہ حجاب کی بنیاد پر داخلہ نہ دینے کا فیصلہ شعبہ مینجمنٹ سائنسز کے سربراہ کا ہے یا یہ یونیورسٹی کی پالیسی ہے۔انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے درخواست کی اگر حجاب کے حوالے سے ان کا کوئی تحریری قانون موجود ہے تو وہ اسے سامنے لے کر آئیں۔کوہاٹ سے تعلق رکھنے والی طالبہ نے متعلقہ حکام سے اس واقعے کا نوٹس لینے کی بھی اپیل کی تھی۔

متعلقہ عنوان :