ایک روزہ کرکٹ میں پہلی ڈبل سنچری سچن ٹندولکر نے نہیں بلکہ آسٹریلیا کی خاتون کرکٹر بیلِنڈا کلارک نے بنائی تھی

جمعہ 11 ستمبر 2015 13:06

ایک روزہ کرکٹ میں پہلی ڈبل سنچری سچن ٹندولکر نے نہیں بلکہ آسٹریلیا ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 ستمبر۔2015ء) ایک روزہ کرکٹ میں پہلی ڈبل سنچری سچن ٹندولکر نے نہیں بنائی تھی بلکہ سچن ٹندولکر کے اس ریکارڈ سے 13 سال قبل آسٹریلیا کی خاتون کرکٹر بیلِنڈا کلارک نے 1997 میں بین الاقوامی ایک روزہ مقابلوں کی سب سے پہلی ڈبل سنچری بنائی تھی۔ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بین الاقوامی ایک روزہ کرکٹ کا پہلا عالمی کپ بھی مردوں سے دو سال پہلے 1973 میں خواتین کھیل چکی تھیں۔

تفصیلات کے مطابق اگر آپ سے کوئی پوچھے کہ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں اولین ڈبل سنچری کس نے بنائی تھی تو زیادہ تر لوگ بغیر کسی توقف کے سابق بھارتی بلے باز سچن تندولکر کا نام لیں گے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر بہت حیرانی ہو گی کہ سچن تندولکر کے اس ریکارڈ سے 13 سال قبل یہ کارنامہ بین الاقوامی ایک روزہ کرکٹ میں وقوع پذیر ہو چکا تھا۔

(جاری ہے)

آسٹریلیا کی خاتون کرکٹر بیلِنڈا کلارک نے 1997 میں بین الاقوامی ایک روزہ مقابلوں کی سب سے پہلی ڈبل سنچری بنائی تھی۔

انہوں نے اْس سال بھارت میں کھیلے گئے خواتین ورلڈ کپ میں ڈینمارک کے خلاف 229 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی تھی۔ بیلنڈا نے یہ کارنامہ صرف 155 گیندوں میں سرانجام دیا تھا اور اْن کی اس تیز رفتار سینچری کی بدولت آسٹریلوی ٹیم 50 اووروں میں 412 کا پہاڑ جیسا اسکور بنانے میں کامیاب ہوئی تھی۔اس مقابلے کے 13 سال بعد جب سچن ٹندولکر نے گوالیار میں ایک روزہ مردانہ کرکٹ کی پہلی ڈبل سینچری بنائی تو بیلنڈا خوش ہوئی تھیں اور انہوں نے سچن تندولکر کو مبارک باد پیش کی تھی۔

1991 سے 2005 تک آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے والی بیلنڈا کلارک نے اپنی کپتانی میں آسٹریلیا کو تین بار عالمی کپ کے فائنل تک پہنچایا اور دو بار جیت دلائی۔ انہوں نے کْل 118 ایک روزہ مقابلے کھیلے، جن میں انہوں نے 47.49 کی عمدہ اوسط کے ساتھ 4844 رنز بنائے، جن میں پانچ سینچریاں اور تیس نصف سینچریاں بھی شامل تھیں۔ بیلنڈا نے اپنے کرکٹ کیریر میں خود کو ایک بہترین خاتون کرکٹر کے طور پر منوایا تھا، لیکن بدقسمتی سے اْنہیں اپنے ہم عصر مرد کرکٹروں کے برخلاف شایانِ شاں پہچان نہیں مل پائی۔

یہ ایک طرح کی زیادتی ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ میں مرد کھلاڑیوں کے ریکارڈ ہی کو سراہا اور یاد رکھا جاتا ہے اور خواتین کرکٹروں کے ریکارڈ کو زیادہ اہمیت اور توجہ نہیں دی جاتی۔ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بین الاقوامی ایک روزہ کرکٹ کا پہلا عالمی کپ بھی مردوں سے دو سال پہلے 1973 میں خواتین کھیل چکی تھیں۔

متعلقہ عنوان :