جنوبی ایشیائی ممالک میں فیفا گرانٹس کا درست استعمال نہیں ہورہا ، رپورٹ

جمعہ 11 ستمبر 2015 13:13

جنوبی ایشیائی ممالک میں فیفا گرانٹس کا درست استعمال نہیں ہورہا ، رپورٹ

کراچی ،دھاران(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 ستمبر۔2015ء)جنوبی ایشیائی ممالک میں فیفا گرانٹس کا درست استعمال نہیں ہورہا،امداد فٹبال کا کھیل مقبول بنانے اور سہولتوں کی فراہمی کیلیے دی جاتی ہے، ، پاکستان کے ایک گراوٴنڈ کیلیے5 لاکھ ڈالر دیے گئے لیکن وہاں صرف ایک دھول میں اٹا گول پوسٹ ہی موجود ہے۔نیپال میں موجود گراوٴنڈ میں بکریاں گھاس چر رہی ہیں جبکہ چوکیدار کو ایک برس سے تنخواہ نہیں ملی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ہاکس بے ٹریننگ سینٹر میں کوئی جانا پہچانا فٹبال گراوٴنڈ نہ ہی کوئی پلیئر موجود ہے، فیفا کی جانب سے 5لاکھ ڈالر ملنے والا اسٹیڈیم آفیشل طور پر2 برس قبل مکمل ہو چکا ہے، نیپال میں فیفا کی امداد سے تیار کردہ پرانی سہولیات پرمشتمل دھاران فٹبال اکیڈمی کے قریب گراوٴنڈ میں بکریاں گھاس چر رہی ہیں،اسٹاف کا واحد رکن ایک چوکیدارکاکہنا ہے کہ اسے ایک برس سے تنخواہ نہیں ملی۔

(جاری ہے)

ان 2جنوبی ایشین ممالک میں ایک نیوزایجنسی کی جانب سے کیے جانے والے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ صرف رواں برس فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی سے 2 ملین ڈالر سے زائد ملنے کے باوجود آدھے مکمل دونوں گراوٴنڈزگندگی سے بھرے اوراستعمال کے قابل نہیں ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں ایجنسی کے رپورٹرز نے ’گول‘ پروگرام کے تحت فیفا کی امداد سے شروع کیے گئے پاکستان اور نیپال کے7 پروجیکٹس کا دورہ کیا تھا، ٹیکنیکل سینٹرز سے معروف یوتھ اکیڈمیز کی فٹبال فیلڈز اور اسٹیڈیمز میں پلیئنگ پچز کیلیے فیفا انھیں رقوم فراہم کرتی ہے۔

انھیں صرف ایک میں فل ٹائم ٹریننگ پروگرام دیکھنے کو ملا جبکہ 3 میں کوئی باقاعدہ پلیئنگ فیلڈز موجود نہیں تھیں۔ سبکدوش ہونے والے صدر سیپ بلاٹر کے17برس دور قیادت میں فیفا نے دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں اس قسم کے پروجیکٹس کو بھاری رقومات ادا کی گئی تھیں۔ بلاٹر کا کہنا تھا کہ پروگرام کا مقصد دنیا کے انتہائی مقبول کھیل کو تمام لوگوں کیلیے ممکن بنانا تھا لیکن ناقدین نے ان گرانٹس کو اقتدار قائم رکھنے کیلیے ایسے ممالک کی فٹبال ایسوسی ایشنز کے سربراہان کو بطور امداد رقم دینا قرار دیا جہاں فٹبال کو زیادہ اہمیت حاصل نہیں ہے۔

فیفا کا کہنا ہے کہ وہ ترقیاتی پروگرامز پر ہر سال 200 ملین ڈالر خرچ کرتی اور اس کا کچھ حصہ ’گول‘ پروگرام کے تحت دیا جاتا ہے۔عالمی باڈی نے خصوصی طور پر نیپال اور پاکستان سے متعلق معاملات پر کسی بھی تبصرے سے انکار کیا ۔