وفاق اور صوبائی حکومتیں خصوصی عدالتوں کو فعال بنانے اور دہشتگردوں کی مالی فنڈنگ روکنے کیلئے اقدامات میں حصہ ڈالیں ‘ عسکری قیادت
جمعہ 11 ستمبر 2015 14:54
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 ستمبر۔2015ء)عسکری قیادت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت خصوصی عدالتوں کو فعال بنانے اور دہشتگردوں کی مالی فنڈنگ روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں اپنا حصہ ڈالیں نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ روز 5 گھنٹوں پر محیط نیشنل اپیکس کمیٹی کے دو سیشنز پر مشتمل اجلاس میں عسکری قیادت نے گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ مدارس، خصوصاً نفرت انگیز تقاریر کرنے والے مدارس اور فرقہ واریت پھیلانے والے مذہبی اسکالرز کے خلاف سخت اقدامات کریں۔
جلاس میں شریک ایک رکن نے بتایا کہ پروٹیکشن آف پاکستان ایکٹ (پی پی اے) 2014 کے تحت خصوصی عدالتوں کے احیاء کیلئے وزرائے اعلیٰ پر فرقہ وارانہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی پر زور دیا گیاجو سنجیدہ اور وسیع پیمانے پر تھے۔(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق ایک اعلیٰ سطحی افسر نے اجلاس کے دوران کہا کہ ابھی بھی نیشنل ایکشن پلان کے پوری طرح اطلاق میں کچھ کسر باقی ہے۔
ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطحی افسر نے خبردار کیا کہ فوجی آپریشن کی وجہ سے حاصل ہونے والے فوائد رائیگاں چلے جائیں گے اگر نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد کو فوری طور پر بہتر نہ بنایا گیااور دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خاتمے پر زور نہ دیا گیا۔ذرائع نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حوالے سے بتایا کہ ملک کو صرف دہشت گردوں سے نجات دلانا کافی نہیں ہوگا بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں کی مالی معاونت اور سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی کرنی ہوگی۔
جلاس میں شریک ایک اور رکن نے بتایا کہ دوران اجلاس پی پی اے 2014 کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالتوں کا بھی اس حوالے سے جائزہ لیا گیا کہ وہ دہشت گردی سے متعلق کیسز کی سماعت میں صحیح سمت میں کام کر رہی ہیں یا نہیں تاہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس اس سلسلے میں کچھ تسلی بخش جواب نہیں تھا۔دوسری جانب ایک سینئر حکومتی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوجی عدالتیں، متنازع 21 ویں ترمیم کے تحت بنائی گئیں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کا خیال تھا کہ خصوصی عدالتیں پی پی اے کے تحت بنانے کی ضرورت نہیں ۔اجلاس کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ فوجی عدالتوں کے ساتھ ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نیشنل ایکشن پلان کے موثر اطلاق کے لیے پی پی اے کا آپشن بھی استعمال کرنا چاہیے۔اجلاس کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے صوبائی وزرائے اعلیٰ کو فرقہ واریت پھیلانے والے مدارس اور علمائے کرام کے خلاف سخت کارروائی پر زور دینے کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے قانون سازی پر بھی غور کیا گیا اور تجویز دی گئی کہ حکومت موذن اور قرآن کے اساتذہ کو خود تعینات کرے۔مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.