گھبرائیں گے نہیں، آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرینگے،نواز شریف

جمعہ 11 ستمبر 2015 16:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 ستمبر۔2015ء)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میڈیا اور پولیس پر حملے دہشت گردوں کے آخری حربے ہیں، گھبرانے کی ضرورت نہیں ،دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کریں گے ،کراچی میں مرض کا مسلسل علاج کیا جارہا ہے ،ٹارگٹڈ آپریشن ہر صورت منطقی انجام تک پہنچائیں گے، کسی سے ڈرنے والے نہیں خرابیوں کو ہر صورت ختم کریں گے،ان دہشت گردوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں جو فوجی جوانوں اور عوام کو شہید کررہے ہیں، ملک کی معیشت کو درست سمت کردی ہے ،بڑے بڑے مسائل کے حل کیلئے فوج اہم کردار ادا کررہی ہے۔

جمعہ کے روز وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ملک میں ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت دیگر پیداواری صنعتوں اور اداروں کے مسائل پر اجلاس وزیر اعظم ہاوس اسلام آباد میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وفاقی وزراء ، اسحاق ڈار ،خواجہ آصف،شاہد خاقان عباسی،خرم دستگیر ، چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ سمیت دیگر نے شرکت کی جبکہ پاکستان بھر کے چیمبر آف کامرس کے سربراہوں اور آپٹما عہدیدار بھی شریک ہوئے ،ذرائع کے مطابق اجلاس میں صنعتی شعبے کو درپیش مختلف مشکلات اور مطالبات پر تفصیلی جائزہ لیا گیا،اجلاس میں صنعتی برآمدات پر ڈیوٹی، روپے کی قدر ، ٹیکسز کے نظام،برآمدات کی حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور اس میں اضافہ کرنے کے امور پر بھی زیر غور آئے،اجلاس میں صنعتوں کے لئے مراعاتی پیکج ،مقامی صنعتوں کے لئے ایندھن ، گیس اور بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے امور بھی بات چیت ہوئی ۔

وزیر اعظم نے وزیراعظم نے ایوان صنعت وتجارت کے سربراہوں اوربرآمدکنندگان سے خطاب میں کہا ہے کہ ،وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کریں گے ،کراچی آپریشن کو ہر صورت منطقی انجام پہنچائیں گے، دہشت گرد اکا دکا رہ گئے ہیں جو بزدلانہ کارروائیوں میڈیا کے نمائندوں کو نشانہ بنا رہے ہیں،ان دہشت گردوں کی ہر گز معاف نہیں کیا جائیگا جو فوجی جوانوں اور عوام کوشہید کرتے ہیں۔

زیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کسی بھی چیز سے خوف زدہ نہیں ہوں گے،آنکھوں میں آنکھیں ڈال کردہشت گردی اور خرابیوں کا مقابلہ کریں گے، سانحہ پشاورکوکبھی نہیں بھولیں گے حکومت آپریشن ضرب عضب کی صورت میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن لڑائی لڑ رہی ہے۔ ضرب عضب میں فوج سمیت تمام سیکورٹی اداروں اورعوام نے قربانیاں دیں ہیں جنہیں کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا،کراچی میں امن کے قیام کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اورشہر کے حالات پہلے سے بہترہوئے ہیں اورآپریشن سے لوگوں کا اعتماد بحال ہواہے، ایک دو واقعات سے گھبرانا نہیں چاہیے، دہشت گردوں کے پولیس اورمیڈیا پرحملے آخری حربے ہیں، وہ اپنی موجودگی ظاہر کرنے کے لیے بزدلانہ کارروائیاں کررہے ہیں، آئندہ ڈیڑھ سے 2 برس میں کراچی میں مکمل امن قائم ہوجائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے دن رات کام کررہے ہیں، فوج نے ان مسائل کو حل کرنے کے لئے اہم کردار ادا کررہی ہے ، کراچی آپریشن کو 2 سال تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت سے شروع کیا تھا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں،دہشت گردوں کی پناہی تباہ کر دی گئیں ہیں،دہشت گردی آخری حربے استعمال کررہے ہیں ،دہشت گردوں کا ہر صورت قلع قمع کریں گے اور شہداء کی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا،پولیس اور میڈیا پر حملے دہشت گردوں کے آخری حربے ہیں دہشت گرد کراچی میں اپنی موجودگی ظاہر کرنے کے لئے آخری بزدلانہ کارروائیاں کررہے ہیں،گزشتہ روز میڈیا کے2 نمائندوں کو شہید کیا گیا ،اکا دکا واقعہ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں جانتے ہیں ان دہشت گردوں میں کتنی جان رہ گئی ہے ،ملک میں امن وامان اور معیشت میں بہتری آئی ہے، ضرب عضب کی صورت میں فیصلہ کن جنگ لڑی جارہی ہے ،کراچی میں مرض کا مسلسل علاج کیا جارہا ہے،

کسی سے ڈرنے والے نہیں خرابیوں کو ہر صورت ختم کریں گے، وزیر اعظم نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب سے نقل مکانی کرنے والے اپنے گھروں کو واپس جارہے ہیں ان کی بحالی تک حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حکومت تیل کی قیمتوں میں کمی کافائدہ عوام تک پہنچانا چاہتی ہے جس کے لئے انہوں نے نیپرا کو بجلی کی قیمتوں میں 2 روپے 19 پیسے فی یونٹ کمی کی ہدایت کی ہے،اس کے علاوہ 2 روپے 14 پیسے فی یونٹ پچھلے بلوں کی فیول ایڈجسٹمنٹ میں بھی کم کیے جائیں گے، جس سے آئندہ مہینے کے بلوں میں واضح کمی نظر آئے گی،انہوں نے کہا کہ حکومت نے اتفاق رائے سے بڑے بڑے قومی فیصلے کیے، حکومت نے شفاف طریقے سے پالیسیاں بنائیں اورعمل درآمد کیا لیکن بعض افراد حکومت کی شفافیت پربلاوجہ اعتراض کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اپنے پاوٴں پرکھڑا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، پاکستان میں معاشی بحال شروع ہوچکی ہے، پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں، توانائی کے شعبے میں مختلف منصوبوں پر کام شروع کردیا ہے، متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پرکام کررہے ہیں،ملک میں گیس کی قلت دور کرنے کے لئے خصوصی ہدایات جاری کیں ہیں، تاپی منصوبے کو چارسال میں مکمل کیا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کی طرح لوڈشیڈنگ اور گیس بحران کا بھی خاتمہ چاہتے ہیں اور اس کے لئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کررہی ہے ، دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ سب سے بڑے مسائلوں میں شامل ہیں ان کے خاتمے سے ہی ملک میں خوشحالی آئے گی،ملک میں معاشی بحالی شروع ہو چکی ہے جس پر خوشی ہے،اس سے قبل اجلاس میں تاجروں اور بزنس مینوں نے وزیر اعظم کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیئے ،انہوں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ پاکستان میں برآمدات کی کمی وجہ حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے ہے،خطے میں پاکستان واحد ملک ہے جہاں برآمدات ٹیکس عائد کر دیئے گئے ہیں،صنعتوں کو انتہائی مہنگی بجلی فراہم کی جارہی ہے ،خطے میں پاکستانی منصوعات کی پیداواری لاگت سب سے زیادہ ہے ،بجلی پر سرچارج اور جی آئی سی ڈی پیداواری لاگت بڑھا دی ہے،موجودہ صورت حال میں بھارت ،بنگلہ دیش ،سری لنگا اور سنگا پور کی مارکیٹوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے اگر حکومت ہمارے مسائل حل نہ کئے تو صنعتیں دبئی اور بنگلہ دیش منتقل کر دیں گے، تاجر برادری نے کہا کہ ملک کی برآمدات بڑھانے کیلئے حکومتی پالیسیوں پر چلنے کیلئے تیار ہیں اس کے لئے ہمارے مسائل اور مشکلات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے ،انہوں نے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ چاول کی برآمدمیں مشکلات ہیں،موجودہ صورتحال میں سبسڈی دیجائے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کمی کی جائے ،ٹیکس ریٹرنزکامعاملہ ابھی تک حل نہیں کیا گیا جسے فوری طور پر حل کیا جائے،ایف بی آر نے 200ارب روپے سے زائد ٹیکس ریٹرنز ابھی تک واپس نہیں کئے ،ان کی واپسی سے صنعتی شعبے کوسپورٹ مل سکتی ہے،چاول کی برآمدمیں مشکلات ہیں،موجودہ صورتحال میں سبسڈی دی جائے،بجلی اورگیس کی قیمت اداکرنے کو کوتیارہیں تاہم اضافی ٹیکس ختم کیے جائیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے تاجربرادری کے تحفظات دور کرنے اور ان کی تجاویزپرعملدرآمدکی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی سال سے برآمدات کے شعبے میں خاطرخواہ ترقی نہیں ہوئی، ہمیں اس نشست کو نتیجہ خیز بنانا ہے، مشکلات کے حل کے لیے وسائل کی ضرورت ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کو حل کریں جس کے لئے سب کو مل کر جدوجہد کرنی ہوگی، سرمایہ کار واپس آرہے ہیں ماحول خوشگوار ہوگیا ہے جس پر خوشی ہے،برآمدات میں اضافہ اورریونیو جمع کئے بغیرکوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

آمدنی ہوگی تو قرضے اتارے جاسکیں گے۔ تاجروں کی طرح زرعی شعبے کے بھی بہت مسائل ہیں۔ہم ایک سال آگے جاتے ہیں پھر کئی سال پیچھے چلے جاتے ہیں ، ملکی ترقی کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے ، وسائل کی فراہمی کے لیے ہمیں اپنی آمدنی میں اضافہ کرنا ہوگا، خطے کے دیگر ممالک برآمدات کے معاملے میں پاکستان سے کہیں آگے ہیں انہوں نے برآمدات میں اضافہ کر کے بے پناہ ترقی کی ہے ، مشکلات کے حل کے لیے وسائل کی ضرورت ہے، گزشتہ کئی سالوں سے برآمدات کے شعبے میں خاطرخواہ ترقی نہیں ہوئی، چاہتے ہیں کہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کو حل کریں، جس کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی،مسائل ایک دن میں حل نہیں ہوتے لیکن ہمیں جدوجہد کرنی ہے۔

وسائل کی فراہمی کے لیے ہمیں اپنی آمدنی میں اضافہ کرنا ہوگا،ملکی ترقی کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیرہے،آمدنی ہوگی تو قرضے اتارے جاسکیں گے۔ تاجروں کی طرح زرعی شعبے کے بھی بہت مسائل ہیں۔