پاکستان کے نائن الیون کو 3برس بیت گئے، انصاف نہ ملا

جمعہ 11 ستمبر 2015 16:24

پاکستان کے نائن الیون کو 3برس بیت گئے، انصاف نہ ملا

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 ستمبر۔2015ء) سانحہ بلدیہ فیکٹری کو 3برس بیت گئے ہیں، دہشت گردی میں زندہ جل جانے والے 259افراد کے ورثا کو انصاف ابھی تک نہیں مل سکا ہے، حکام کی عدم دلچسپی کے باعث کیس سرد خانے کی نذر ہوا،ملزمان کو ضمانت مل گئی اور سرکاری وکیل نے استعفیٰ دیدیا ۔11 ستمبر 2012 کو پاکستان کی تاریخ کا المناک ترین سانحہ ہوا۔ بھتہ نہ ملنے پر بلدیہ ٹاؤن میں واقع گارمنٹس فیکٹری کو آگ لگا دی گئی تھی جس کے باعث 259 فیکٹری مزدور زندہ جل گئے۔

عوامی دباؤ پرمقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 شامل کی گئی لیکن فیکٹری مالکان نے ضمانت حاصل کرلی۔جسٹس ریٹائرڈزاہد قربان علوی پر مشتمل عدالتی ٹریبونل نے واقعہ کو حادثہ قراردے دیاتھا لیکن بعد میں سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے ملزم رضوان قریشی کے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو ریکارڈ کرائے گئے بیان نے ہلچل مچا دی۔

(جاری ہے)

ملزم نے انکشاف کیا کہ بلدیہ فیکٹری میں آگ لگی نہیں بلکہ لگوائی گئی تھی۔

ملزم کے بیان پر ایک اور جے آئی ٹی تشکیل پائی۔ فروری 2015 میں سندھ ہائیکورٹ نے ماتحت عدالت کو ایک سال میں مقدمہ نمٹانے کا حکم دیا لیکن مقدمے کی کارروائی آگے کیسے بڑھتی، دباؤ کے زیر اثر آ کر پبلک پراسیکیوٹر شازیہ ہنجرہ نے 7 ماہ قبل استعفی دے دیاتھا۔اب صورتحال یہ ہے کہ متعدد نوٹسز کے باوجود حکومت نیا پراسیکیوٹرتعینات کرنے کو تیارنہیں ہے جبکہ پہلے حکومتی اداروں کی جانب سے ہی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ حادثہ نہیں دہشت گردی ہے۔ 3 سال گزر گئے مگر بیگناہ فیکٹری مزدوروں کے لواحقین آج بھی انصاف کے متلاشی ہیں۔

متعلقہ عنوان :