عید قربان سے چند روز رہ گئے، جڑواں شہروں میں قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت کیلئے منڈی کی جگہ کا فیصلہ نہ ہو سکا ، شہری پریشان

ہفتہ 12 ستمبر 2015 22:07

اسلام آباد/راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 ستمبر۔2015ء) عید قربان کو چند روز باقی رہ جانے کے باوجود جڑواں شہروں کے متعلقہ انتظامی ادارے قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت کیلئے منڈی لگانے کیلئے کسی جگہ کا فیصلہ نہیں کر سکے ،جس کے باعث سنت ابراہیمی ادا کرنے کے خواہشمند لاکھوں لوگ پریشان ہیں اور تذبذب کا شکار ہیں کہ وہ قربانی کیلئے جانور کہاں سے خریدیں۔

(جاری ہے)

گذشتہ سالوں کا بنا ہوا معمول ٹوٹ چکا ہے اور ابھی تک مویشی منڈی کیلئے حکومت یا انتظامیہ کوئی جگہ مقرر کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، راولپنڈی شہر میں کھنہ پل ، رحمن آباد کے ساتھ ایران روڈ اور پیر ودھائی میں مویشی منڈی لگتی تھی جہاں انتظامیہ نے بینر لگوا دئیے ہیں کہ ان جگہوں پر جانوروں کی خرید و فروخت ممنوع ہے ․ دوسری جانب پیرودھائی سے آگے میٹرو اور سبزی منڈی میں لگنے والی منڈی پر گذشتہ سال ہائی کورٹ نے سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر پابندی عائد کی تھی جس کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی ترقیاتی ادارے نے 10 ستمبر کو آئی الیون ٹو I-11/2 میں منڈی لگانے کا فیصلہ کیا اور ایک کروڑ روپے میں کنٹریکٹر کو ٹھیکہ دے دیا مگر اس فیصلے کے بعد تاحال سی ڈی اے اس جگہ منڈی لگانے کی باقاعدہ منظوری نہیں دے سکا اور نہ ہی متعلقہ کنٹریکٹر کو ورک پرمٹ جاری ہو سکا ہے ․ دوسری جانب عید قربان میں چند روز رہ جانے کے باعث جانور فروخت کرنے والوں نے متعلقہ ادارے کے بعض اہلکاروں کی ملی بھگت سے سبزی منڈی کے گرد ونواح میں ہی غیر قانونی اور غیر منظور شدہ منڈی لگا رکھی ہے ․ جب اس سلسلے میں منڈی کنٹریکٹرز سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر جڑواں شہروں کی انتظامیہ نے بروقت کوئی فیصلہ نہ کیا تو سنت ابراہیمی ادا کرنے کے خواہشمندوں کو جانوروں کی خرید میں سخت پریشانی اور دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا ․ نیز وفاقی ترقیاتی ادارہ نے اگر فی الفور آئی الیون ٹو کی منڈی کا ورک پرمٹ جاری نہ کیا تو ادارے کو ایک کروڑ روپے کا نقصان ہو سکتا ہے ․ جڑواں شہروں کے عوام نے راولپنڈی اور اسلام آباد کی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مویشی منڈیاں لگانے کے حوالے سے فی الفور فیصلہ کریں تاکہ لوگ آسانی کے ساتھ اور بروقت جانور خرید سکیں ․ عید سے کم از کم د و ہفتے قبل گلیوں اور بازاروں میں قربانی کے جانوروں کی رونقیں دیکھنے کو ملتی تھیں اور عید کا سماں بنتا تھا مگر اس مرتبہ منڈی لگانے کا فیصلہ نہ ہونے کے باعث کسی بھی شخص نے جانور نہیں خریدا ۔

متعلقہ عنوان :