الیکشن کمیشن کے چار صوبائی ارکان کے استعفے کے مطالبے کے بعد چیف الیکشن کمشنر اور ان ارکان کے درمیان مختلف امور پر اختلافات کا سلسلہ شروع ہوگیا

خدشہ ہے کہ آنے والے ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے موقع پر یہ اختلافات مزید بڑھ سکتے ہیں،ذرائع چیف الیکشن کمشنر الیکشن ٹربیونلز کو توسیع دینا چاہتے تھے مگر الیکشن کمیشن کے ممبران نے اس کی مخالفت کر دی

اتوار 13 ستمبر 2015 12:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13ستمبر۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی کی طر ف سے الیکشن کمیشن کے چار صوبائی ارکان کے استعفے کے مطالبے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں چیف الیکشن کمشنر اور ان ارکان کے درمیان مختلف امور پر اختلافات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور خدشہ ہے کہ آنے والے ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے موقع پر یہ اختلافات مزید بڑھ سکتے ہیں کیونکہ چیف الیکشن کمشنر نے سیاسی جماعتوں کو آئندہ شفاف انتخابات کا وعدہ کر لیا ہے اور وہ اس ضمن میں اقدامات بھی کر رہے ہیں۔

اندرونی ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنراور الیکشن کمیشن ممبران کے درمیان سرد جنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر الیکشن ٹربیونلز کو توسیع دینا چاہتے تھے مگر الیکشن کمیشن کے ممبران نے اس کی مخالفت کر دی ہے جس کی وجہ سے الیکشن ٹربیونل کی مدت میں توسیع نہیں ہو سکی اور چیف الیکشن کمشنر نے ہائیکورٹ سے حاضر سروس جج مانگ لئے مگر ہائیکورٹ کے انکار کے بعد ایک بار پھر یہ بال جسٹس محمد رضا کے کورٹ میں آچکی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اس وقت پانچ ٹربیونل کام کررہے ہیں اور سترہ کیسز التوا کا شکار ہیں۔موجودہ الیکشن ٹربیونلز کی مدت اکتیس اگست کو ختم ہو گئی ہے۔توقع ہے کہ ہائیکورٹ کی طرف سے ریٹائرڈ سول ججوں کی دی جانے والی فہرست میں سے اب نئے ججوں پر مشتمل الیکشن ٹریبونل بنائے جائیں گے۔