سابق چیف جسٹس افتخار چودھری موزوں اور اہم رہنما ؤں کا ساتھ نہ ملنے پر اپنی سیاسی جماعت بنانے میں گومگو ں کی کیفیت کا شکار

اتوار 13 ستمبر 2015 13:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 ستمبر۔2015ء) ملک بھر سے موزوں اور اہم رہنما ؤں کا تاحال ساتھ نہ ملنے پر سابق چیف جسٹس افتخار چودھری اپنی سیاسی جماعت بنانے میں گومگو ں کی کیفیت کا شکار ہو گئے ۔ اعلان کی حد تک تو انہوں نے 25 دسمبر 2015 کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعت بنانے کے جذبے میں کمی آنا شروع ہو چکی ہے بعض صوبوں سے چند ایک وکلاء تنظیمو ں کے سابق صدور نے رابطے کئے ہیں مگر موجودہ سیاسی جماعتوں سے وابستہ کسی اہم سیاسی شخصیت نے تاحال کوئی رابطہ نہیں کیا ہے سابق چیف جسٹس کے قریبی ذرائع نے آن لائن کو بتایا ہے کہ سابق چیف جسٹس نے موجودہ ساتھیوں کو ستمبر کے آرخ تک ملک بھر سے 300 سے زائد اہم سیاسی شخصیات کا ساتھ حاصل کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی جس میں وہ تاحال ناکام رہے ہیں اور کسی بھی قابل ذکر شخصیت کو اپنی جماعت میں شمولیت بارے راضی نہیں کر سکے ہیں جس کی وجہ سے سابق چیف جسٹس کی پریشانی اور ناامیدی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی حال رہا تو سابق چیف جسٹس کو نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کی خواہش ترک کرنا پڑے گی ۔ سابق چیف جسٹس کی بحالی میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والے اور سابق دیرینہ ساتھی نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر آن لائن کو بتایا کہ سابق چیف جسٹس کی سیاسی جماعت کا حشر بننے سے قبل ہی ہو جائے گا ۔ ان سے بحالی کے بعد جو توقعات تھیں انہوں نے اس کے برعکس کام کیا اور ایک سیاسی جماعت کی حما یت پر سب کچھ داؤ پرلگا دیا اور وکلاء تحریک کے تمام اغراض و مقاصد کو مٹی کے ڈھیر میں بدل کر رکھ دیا ۔ سینئر قانون دان تو شاہد اب ان کی بات پر کام نہ دھریں بعص نوجوان جو ابھی تک ان کے نعرے لگاتے پھرتے ہیں شاید وہ ساتھ دیں مگر اس سے پارٹی کی مضبوطی اور فعالیت قرار نہیں دیا جا سکتا ۔