اسلام آباد ہائی کورٹ نے گوانتاناموبے میں پاکستانی قیدیوں کو واپس لانے کیلئے بنائی گئی کمیٹی کی کارکردگی کی رپورٹ سٹینڈنگ قونصل سیطلب کرلی ہے

اگلے ہفتے وزارت داخلہ سے معلوم کرکے بتائیں گے کمیٹی کیا کام کررہی ہے؛عدالتِ عالیہ

پیر 14 ستمبر 2015 16:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 ستمبر۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے گوانتاناموبے میں پاکستانی قیدیوں کو واپس لانے کیلئے بنائی گئی کمیٹی کی کارکردگی کے حوالے سے سٹینڈنگ قونصل سے آئندہ ہفتے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔عدالت نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے وزارت داخلہ سے معلوم کرکے بتائیں گے کمیٹی کیا کام کررہی ہے ۔ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جسٹس نور الحق قریشی کی سربراہی میں کیس کی سماعت کی ۔

درخواست گزار مرزا شہزاد ایڈووکیٹ نے درخواست دائر کی تھی کہ پاکستانی باشندے غلام احمد ربانی گوانتاناموبے میں دو ہزار چار سے قید ہیں ان کی رہائی نہیں ہوسکی ہے ۔

(جاری ہے)

درخواست گزار سے عدالت نے پوچھا کہ آپ کا مطلوبہ آدمی گیارہ سال سے لاپتہ ہے آپ کو اب خیال آیا جس پر وکیل نے بتایا کہ پانچ سال تک ہمیں معلوم نہیں ہوسکا کہ ہمارا آدمی کہا ہے لیکن امریکن سینٹ نے ایک رپورٹ پیش کی جس سے معلوم ہوا کہ غلام احمد ربانی گوانتاناموبے میں قید ہیں ہم سے چار سال تاخیر ہوئی لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہم نے مذکورہ شخص کی رہائی کیلئے حکومت اور وزارت داخلہ سے درخواست کی کہ اسے آزاد کروایا جائے لیکن ابھی تک کوئی کارکردگی سامنے نہیں آرہی ہے وکیل نے کہا کہ پاکستانی قیدیوں کو گوانتاناموبے بھیجنے کے لئے حکومت پاکستان کا ہاتھ ہے اس پر عدالت نے پوچھا کہ آپ ملک کی سکیورٹی ایجنسی پر کیوں الزام لگا رہے ہیں تو وکیل نے جواب دیا کہ امریکی سینٹ رپورٹ میں پاکستانی حکام کا نام درج ہے جس کا واضح مطلب خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے ہے اس پر عدالت نے مقدمے کی سماعت کو اگلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے سٹیڈنگ قونصل خواجہ امتیاز کو ہدایت کی ہے کہ وہ وزارت داخلہ سے پوچھ کر بتائیں کہ گوانتاناموبے میں پاکستانی قیدیوں سے متعلق بنائی گئی کمیٹی کام کررہی ہے یا نہیں ۔

متعلقہ عنوان :