جدید تعلیمی ادارے نئی نسل کیلئے دہشتگردی سے بڑا خطرہ بن گئے، کھے عام منشیات کا استعمال

پیر 14 ستمبر 2015 16:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 ستمبر۔2015ء) جدید تعلیم کے دعویدار تعلیمی ادارے نئی نسل کے لئے دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کے او لیول اور اے لیول کی تعلیم دینے والے سکولوں اور کالجوں میں منشیات کا استعمال عام ہو گیا۔ لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیاں بھی اس لعنت کا شکار ہو چکی ہیں۔”آن لائن“ کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نجی تعلیمی اداروں سے مہنگی تعلیم حاصل کرنے والی نوجوان نسل تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونے کی بجائے نشے کی لعنت میں مبتلا ہو چکی ہے ۔

سروے کے مطابق اس وقت ” روٹس “ کے نام سے تعلیمی ادارے کھولنے والے چین کے اداروں میں سب سے زیادہ بچے منشیات کے استعمال کے عادی ہو چکے ہیں ۔ روٹس کی تمام برانچوں میں اس وقت ایک خوفناک صورت حال پیدا ہو چکی ہے اور امیر گھرانوں کے بچے چرس ، گردہ ، ہیروئن اور کوکین عام استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں اور جڑواں شہروں میں قائم ترک نشہ سنٹروں میں اس وقت سب سے زیادہ طلباء اور اسی سکول کے زیر علاج ہیں ۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں اسلام آباد کی بحریہ یونیورسٹی کے طلباء و طالبات میں منشیات کی لت میں پڑے ہوئے ہیں اور ترک نشہ سنٹروں میں اس تعلیمی ادارے کے بچے بھی زیر علاج ہیں ۔نجی تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے والوں نے اس لئے پنجے گاڑھ رکھے ہیں کہ ان تعلیمی اداروں کے بچے ان کی مرضی کے پیسے دے کر ہیروئن کی پڑی اور چرس خریدتے ہیں ۔ سروے کے مطابق ڈی ایچ
اے برانچ میں قائم روٹس سکول کے طلباء کی ایک بڑی تعداد کو علاج کے لئے ترک نشہ سنٹروں میں داخل کروایا گیا ہے ۔

ایک متاثرہ بچے کے والد نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے ”آن لائن “ کو بتایا ہے کہ نجی سکولوں میں اس لعنت کو روکنے کے لئے کوئی نظام نہیں ہے ۔ نجی سکولوں کے مالکان کو صرف اپنی بڑی فیسوں کی وصولی سے غرض ہے ۔ والدین اپنی جمع پونجی سے بچوں کو اچھی تعلیم دلوانے کے خواب سجاتے ہیں لیکن اس وقت والدین منشیات فروشوں کے ہاتھوں یرغمال بن چکے ہیں ۔

نجی تعلیمی اداروں کے لئے بنائی گئی اتھارٹی ” پیرا“ کا ایک عرصہ سے سربراہ ہی نہیں ہے ۔ اس بچے کے والد نے بتایا کہ مجھ جیسے سینکڑوں ہزاروں بچوں کے والدین اس وقت شدید ذہنی اذیت کا مبتلا ہو چکے ہیں کیونکہ ہمارے بچے منشیات فروشوں کے رحم و کرم پر ہیں ہمیں ایک طرف منشیات فروش لوٹ رہے ہیں اور دوسری طرف ترک نشہ سنٹروں پر بھی ہم اپنی عزت بچانے کے لئے ان کی من چاہی فیس دینے پر مجبور ہیں اگر حکومتی سطح پر کوئی ایکشن نہ لیا گیا تو آنے والی نسل کے لئے مزید تباہی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کی کھلم کھلا فروخت اس وقت دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ ہے اور ایک منظم منصوبے اور سازش کے تحت نئی نسل کو تباہ کیا جا رہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :