پیپلز پارٹی کی قیادت نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ فہمیدہ مرزا کی مخالفت کو توڑ نکال لیا

منگل 15 ستمبر 2015 11:39

پیپلز پارٹی کی قیادت نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ فہمیدہ ..

بدین (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء)پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ فہمیدہ مرزا کی مخالفت کو توڑ نکال لیا ہے اور بدین سے سابق رکن پارلیمان پپو شاہ اور یاسمین شاہ نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے برسر اقتدار آنے اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے وزرات داخلہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد مسلم لیگی رہنما اور سابق صوبائی وزیر پپو شاہ نے خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی۔

وزیر اعلیٰ ہاوٴس میں سید قائم علی شاہ اور سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال ٹالپر کی موجودگی میں علی بخش شاہ عرف پپو شاہ اور ان کی اہلیہ یاسمین شاہ نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے پپو شاہ کو اپنا بھتیجا قرار دیا اور کہا کہ پپو شاہ کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات رہے ہیں اور ان کی شمولیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آج بھی اچھی اور معروف شخصیات پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

عام اور ضمنی انتخابات میں پپو شاہ، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کے فرزند حسنین شاہ جبکہ ان کی اہلیہ یاسمین شاہ فہمیدہ مرزا سے شکست کھاچکی ہیں۔انھوں نے واضح کیا کہ پپو شاہ کو کسی شخصیت کی وجہ سے پیپلز پارٹی میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ذوالفقار مرزا انتہا تک پہنچ گیا تھا اب اس کے ساتھ کیا مذاکرات کیے جائیں؟متحدہ قومی موومنٹ سے اِختلافات کے بعد ڈاکٹر ذوالفقار مرزا وزارت داخلہ اور صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوگئے تھے، اس نشست پر پیپلز پارٹی نے ان کے بیٹے حسنین مرزا کو نامزد کیا تھا۔

2013 کے عام انتخابات میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور ڈاکٹر ذوالقفار مرزا کی اہلیہ فہمیدہ مرزا اور فرزند حسنین مرزا ترتیب وار رکن قومی اور صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے اپنے دوست اور بزنس پارٹنر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال ٹالپر پر سیاسی اور ذاتی الزامات بھی عائد کیے تھے، ایک ساتھی کی گرفتاری پر انھوں نے بدین میں پولیس تھانے کے عملے سے مبینہ طور پر بدتمیزی کی جس کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے کئی روز مرزا فارم ہاوٴس کا پولیس نے گھیراوٴ جاری رکھا تھا۔

سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ حسنین مرزا پارٹی ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور عوام نے ان کو پیپلز پارٹی کی ٹکٹ کی وجہ سے ووٹ دیا ہے، اب اس بات کا داو مدار ان پر ہے کہ وہ کیا تعاون کرتے ہیں۔واضح رہے کہ ناراضگی کے بعد ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے اپنے دوست اور بزنس پارٹنر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال ٹالپر پر سیاسی اور ذاتی الزامات بھی عائد کیے تھے،

ایک ساتھی کی گرفتاری پر انھوں نے بدین میں پولیس تھانے کے عملے سے مبینہ طور پر بدتمیزی کی جس کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے کئی روز مرزا فارم ہاوٴس کا پولیس نے گھیراوٴ جاری رکھا تھا۔

پپو شاہ اور یاسمین شاہ کی شمولیت کے موقعے پر فریال ٹالپر نے واضح کیا کہ وہ وزیر ہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی سرکاری ذمہ داری ہے صرف وہ سیاسی معاملات دیکھتی ہیں انتظامی اشوز سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔علی بخش شاہ عرف پپو شاہ 1985 کے غیر جماعتی انتخابات سے لیکر نو بار قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات لڑ چکے ہیں، جس میں انھیں صرف دو بار صوبائی نشست پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

اس سے پہلے وہ مسلم لیگ ق، مسلم لیگ فنکشنل، مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ جونیجو میں رہ چکے ہیں۔عام اور ضمنی انتخابات میں پپو شاہ، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور ان کے فرزند حسنین شاہ جبکہ ان کی اہلیہ یاسمین شاہ فہمیدہ مرزا سے شکست کھاچکی ہیں۔ یاسمین شاہ کو 2002 میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب کیا گیا تھا۔پپو شاہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا بھی انسان ہے جن نہیں۔

صحافی مرزا مرزا کہتے نہیں تھکتے ، انھوں نے مشورہ دیا کہ ماضی کو نہ دیکھیں مستقبل پر نظر رکھیں۔بدین ضلع دو قومی اور پانچ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر مشتمل ہے، جبکہ مقامی حکومتوں میں ایل ضلع اور پانچ تحصیل کاوٴنسل موجود ہیں، آنے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے بھی مقامی طور پر جوڑ توڑ جاری تھی۔مبصرین کا کہنا ہے کہ پپو شاہ اور یاسمین شاہ کی شمولیت سے پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی پوزیشن ضلعی سیاست میں مستحکم کی ہے کیونکہ پپو شاہ کا اپنا اثر رسوخ اور ووٹ بینک موجود ہے۔

بدین کی سیاست میں سابق وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم اور مسلم لیگ فنکشنل بھی اثر رسوخ رکھتی ہے، ڈاکٹر مرزا کے لیے ارباب غلام رحیم کے ساتھ اتحاد ناممکن تو نہیں دشوار ضرور ہے جبکہ مسلم لیگ نے ابھی تک ڈاکٹر مرزا کے لیے اپنے دروازے بند رکھے ہیں۔