مٹھی بھر پیسے بچانے کے لئے اسلام آباد میں سی ڈی اے ٹھیکیداروں کی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی،کھلی فضاء میں کوڑا کرکٹ جلانا شروع کر دیا
منگل 15 ستمبر 2015 14:30
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء) مٹھی بھر پیسے بچانے کے لئے اسلام آباد میں ٹھیکیداروں نے قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے کھلی فضاء میں کوڑا کرکٹ جلانا شروع کر دیا ہے ۔ جس سے ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ شہریوں کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں ۔ وہ منہ ، آنکھ ، گلہ ، ناک کی بیماریوں میں مبتلا ہونا شروع ہو گئے ہیں ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے ادارے سی ڈی اے نے اگرچہ کھلی فضاء میں کوڑا کرکٹ کے جلانے پر پابندی لگا رکھی ہے تاہم خلاف ورزی پر انتہائی قلیل جرمانہ رکھا گیا ہے ۔اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں کنٹریکٹرز کو کوڑا کرکٹ اور گندگی کو ٹھکانے لگانے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے ۔کئی شہریوں نے گندگی اور کوڑا کرکٹ کے جلانے کے عمل پر شکایات درج کی ہیں ۔(جاری ہے)
ڈاکٹر بٹ نامی شہری کی جانب سے متحسب کو جمع کروائی گئی تازہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جی نائن ون کے شہریوں کو منہ کے سوکھے پن ، آنکھوں کی سوزش ، کھانسی اور دمہ کی شکایات ہیں ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایک زہریلی گیس اور بدبو کے بادلوں نے نہ صرف ماحول کو خراب کرنے میں کردار ادا کیا ہے بلکہ بہت سے لوگوں کی نیندیں بھی حرام کر دی ہیں ۔
میڈیا رپورٹس میں پمز کے ڈاکٹرصائم علی سومرو کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کوڑا کرکٹ کے جلنے کے عمل سے جو دھواں پیدا ہوتا ہے وہ بچوں اور بوڑھوں سانس کی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس عمل سے متاثرہ علاقوں میں پھیپھڑوں سے متلعق بیماریاں دمہ اور سردرد کے مسائل سامنے آ سکتے ہیں ۔ زہریلی دھویں کے یہ بادل ڈائی آکسین سیسہ اور کاربن مانو آکسائیڈ کے ذرات رکھتے ہیں جو حاملہ خواتین اور بچوں کے لئے مضر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماحول اور انسانی صحت پر اس کے مضر اثرات کی وجہ سے ترقیاتی ممالک میں کوڑا کرکٹ کا جلاؤ کا عمل غیر قانونی ہے ۔ سی ڈی اے کے قوانین کھلی فضاء میں گند کے جلانے کے خلاف ہیں اور اس کی خلاف ورزی پر جرمانے انتہائی قلیل ہیں ۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے نے جی سکس ، جی سیون ، جی ایٹ ، جی نائن ، جی ٹین اور آئی ٹین میں پرائیویٹ کنٹریکٹرز کو کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کا ٹھیکہ دیا گیا ہے اور یہ ایریا سی ڈی اے کے سینٹی ٹیشن کے ونگ کے زیر انتظام ہے ۔ آئی بارہ ڈمپنگ سائیڈ میں گند کو اکٹھا اور ٹھکانے لگانے کے لئے کنٹریکٹرز کو لاکھوں روپے ادا کئے جاتے ہیں ۔ تاہم ٹرانسپورٹ قیمت کو کم کرنے کے لئے کنٹریکٹرز شہر کی موسمیاتی نالوں کے گند جمع کر دیتے ہیں اور ثبوت مٹانے کے لئے گند کو آگ لگا دیتے ہیں ۔دریں اثناء سی ڈی اے کے ترجمان رمضان ساجد کا کہنا ہے کہ جب بھی اس طرح کی کوئی سرگرمی نوٹس میں آتی ہے تو پرائیویٹ کنٹریکٹر کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے ۔ اس طرح کے غیر یقینی سرگرمیوں پر بھارتی جرمانے کئے جاتے ہیں اور فوری طور پر شہریوں کی شکایات دور کی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے سینی ٹیشن افسران شکایات کی تصدیق کے لئے سیکٹر جی نائن ون کا دورہ کریں گے اور اگر کنٹریکٹر ملوث پائے گئے تو سخت کارروائی کی جائے گی ۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.