سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کمیٹی کی ہدایت کو سنجیدہ نہ لینے پر سخت برہمی کا اظہار

منگل 15 ستمبر 2015 16:18

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے چیئرمین شاہی سید نے کمیٹی کی ہدایت کو سنجیدہ نہ لینے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی ہدایات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ، 2013 میں دی گئی ہدایات پر عمل نہیں ہورہا اور جواب 2015ء میں بھی نہیں دیا گیا ، 3 سال تک جواب نہ دینا اداروں کی نااہلی ہے ، پی ٹی سی ایل کے 40 ہزار پنشنرز کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے پنشن ادا کی جائے اور کمیٹی کو دن اور گھنٹے میں ٹائم کا بتایا جائے ، وزیر آئی ٹی اور سیکرٹری کو بھی بتایا جائے ، پنشنرز کو جلد از جلد پنشن ادا کی جائے ، یہ صرف 2 دن کا کام ہے اور وزارت وقت ضائع کررہی ہے ، کمیٹی نے یوٹیوب کھولنے کی بھی ہدایت کی لیکن متنازعہ مواد کو ہٹانے کیلئے کوئی لائحہ عمل بھی بنایا جائے ۔

(جاری ہے)

منگل کو کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی شاہی سید کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی نے اپنے فیصلوں کو سنجیدہ نہ لینے پر سخت برہمی کا اظہار کیا جس پر وزارت کے ایڈیشنل سیکرٹری بابر حسن نے بتایا کہ ہم کمیٹی کے فیصلوں کو سنجیدہ لے رہے ہیں اور کارروائیاں بھی ہوریہ ہیں ، جب پی ٹی سی ایل پنشنرز کا معاملہ کمیٹی میں زیر بحث آیا تو کمیٹی کے ممبر رحمن ملک نے کہا کہ صاف واضح ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ پنشنرز کو پنشن ادا کی جائے تو وزارت کیوں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر وزارت اس معاملے کو لٹکانا چاہتی ہے تو اسے کہیں بھی بھیج دیا جاتا ہے ۔ عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونا افسوسناک ہے ۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت جلد از جلد پی ٹی سی ایل کے ساتھ معاملہ نمٹا کر پنشنرز کو پنشن ادا کرے کیونکہ وہ لوگ سیاستدان نہیں ، غریب عوام ہیں ، بوڑھے اور بوائیں ہیں ، 1 ماہ میں اس معاملے کو حل کیا جائے اور عدالت کے فیصلے کو مان کر پنشن ادا کی جائے ۔

وزارت کے قانونی ماہرین نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے بعد ٹیلی کام ایکٹ کے تحت پی ٹی سی ایل اب وزارت کے ماتحت نہیں ہے جس پر کمیٹی کے رکن عثمان سیف اللہ نے کہا کہ سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کو اس معاملے پر کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ وزارت اور حکومت تو کارروائی نہیں کرسکتی ، کمیٹی کی رکن روبینہ خالد نے ویلفیئرٹرسٹ کے فنڈ کے حوالے سے سوال کیا تو کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی سی ایل ویلفیئر ٹرسٹ کے 80 ارب روپے کے اثاثہ جات ہیں ، تو روبینہ خالد نے دوبارہ پوچھا کہ ٹرسٹ نے یہ پیسے بنک میں رکھے ہوں گے

متعلقہ عنوان :