شکار اورکھیلوں کیلئے اسلحہ کی پیداوار، 400 فیکٹریوں کو لائسنس جاری

منگل 15 ستمبر 2015 16:33

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن میں انکشاف ہوا ہے کہ2010میں ساڑھے پانچ کروڑ کی لاگت سے قائم ہونیوالے چنیوٹ فرنیچر پراجیکٹ میں صرف10فیصد حصہ آپریشنل ہے جس میں صرف6ملازم کام کر رہے ہیں ، شکار اور کھیلوں میں استعمال ہونے والے اسلحہ کی پیداوار کیلئے 400سے زائد فیکٹریوں کو لائسنس جاری کئے جا چکے ہیں ، منگل کے روزسینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن کا اجلاس چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر حیات اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہو ا اجلاس میں فرنیچر پاکستان کے نمائندوں نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عام سہولیات ٹریننگ سینٹرز سرگودہا،چنیوٹ میں آپریشنل ہیں اور پشاور کا ٹریننگ سینٹر اسی ہفتہ میں آپریشنل ہو جائے گا 2010میں ساڑھے پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے چنیوٹ قائم ہونے والا عام سہولیات ٹریننگ سینٹر میں صرف6ملازمین ہیں اورچالیس مزید درکار ہیں پاکستان سالانہ صرف4000کنٹینرز امپورٹ کر رہا ہے عام سہولیات ٹریننگ سینٹرز میں ورکرز کی مہارت بڑھانے کیلئے ورکشاپس،سیمینارز اور ووکیشنل ٹریننگ دی جا رہی ہے پاکستان میں فرنیچرسازی کے لئے پاکستان لکڑی امپورٹ کر کے ووڈ بینک میں رکھے گا یہ لکڑی امریکہ،کینیڈا اور افریقہ سے بغیر منافع کے خریدی جائے گی اور لوکل مارکیٹ میں بھی بغیر منافع کے سیل کی جائے گی بریفننگ کے بعد کمیٹی ممبران نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ عام سہولیات ٹریننگ سینٹرز کا مالی اور کارکردگی آڈٹ ہونا چاہیے جس پر چیئر مین کمیٹی حیات اللہ نے کہا کہ تمام عام سہولیات ٹریننگ سینٹرز میں قوانین کے مطابق بھرتیاں کی جائیں ،عام سہولیات ٹریننگ سینٹرز بلوچستان میں بھی قائم کئے جائیں کمیٹی نے تما م عام سہولیات سینٹرز کا آڈٹ90دن میں مکمل کر کے کمیٹی کو پیش کرنے کی بھی سفارش پیش کی گئی چیئر مین کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ عام سہولیات ٹریننگ سینٹرز کو نچلے درجہ تک لایا جائے تاکہ چھوٹے شہر اور قصبے میں اس سے مستفید ہو سکیں کمیٹی کو بریفننگ دیتے ہوئے پاکستان ہنٹنگ اینڈ سپورٹنگ آرمز ڈویلپمنٹ کمپنی کے حکام کا کہنا تھا کہ ضرب عضب کے دوران فاٹا میں غیر قانونی اسلحہ بنانے والی فیکٹریوں کو پشاور شفٹ کر کے انہیں رجسٹرڈ کر لیا گیا ہے جو کہ اب شکار اور کھیلوں میں استعمال ہونے والا اسلحہ بنا رہی ہیں اس حوالے سے 400سے زائد شکار اور کھیلوں کیلئے اسلحہ بنانے والی فیکٹریوں کا لائسنس جاری کئے گئے ہیں اس پر کمیٹی کے چیئر مین حیات اللہ نے کہا کہ اسلحہ کی پروڈکشن اور اسکی سیل پرچیز کا تمام ڈیٹا کمپیو ٹرائزڈ کر نا ضروری ہے ۔

متعلقہ عنوان :