قائد اعظم ؒ نے ہمیشہ آئین کی بالادستی ،جمہوریت کی بات کی مگر آج تک ان فرامین پر عمل نہیں ہوسکا، سراج الحق

آئین کی دفعہ 6 میں آئین کو توڑنے کی سزا موت ہے مگر اس پر کبھی عمل نہیں ہوا جس سے ملک میں بار بار آمریت مسلط ہوتی رہی عجیب تضاد ہے جمہوریت کا راگ الاپنے والے ہمیشہ آمریت کے کندھوں پر بیٹھ کر جمہوری اداروں میں پہنچنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ‘سینیٹ میں خطاب /پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

منگل 15 ستمبر 2015 22:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 ستمبر۔2015ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جمہوریت کے عالمی دن کے موقع پر یہ بات بڑی ہی افسوسناک ہے کہ دنیا میں جمہوریت کی دعوے دار بڑی قوتوں نے عالم اسلام میں آج تک جمہوریت کو پنپنے کا موقع نہیں دیا اور ہمیشہ ان قوتوں کی سرپرستی کی جنہوں نے عوام پر آمریت اور ڈکٹیٹر شپ کو مسلط کیا ،ہم ایسی جمہوریت کے قائل ہیں جسے عوام کی تائید حاصل ہو ، ڈنڈے اور بندوق کے زور پر آنے والی جمہوریت کو جمہوریت نہیں کہا جاسکتا ، قائد اعظم ؒ نے ہمیشہ آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی بات کی مگر آج تک قائداعظم کے ان فرامین پر عمل نہیں ہوسکا ۔

آئین کی دفعہ 6 میں آئین کو توڑنے کی سزا موت ہے لیکن آئین کی اس دفعہ پر کبھی عمل نہیں ہوا جس کی وجہ سے ملک میں بار بار آمریت مسلط ہوتی رہی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے سینیٹ میں خطاب اور بعد ازاں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ سراج الحق نے کہاکہ جمہوریت ہمیشہ سیاسی جماعتوں کے رویوں کی وجہ سے مضبوط ہوتی ہے اگر سیاسی جماعتوں کے اپنے اندر جمہوریت نہ ہو تو وہ کیسے جمہوریت کی بات کر سکتی ہیں ۔

سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن ہونے چاہئیں جن میں عام کارکنان کو بھی اعلیٰ ترین عہدے کے انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہیے مگر ہمارے ہاں سیاسی جماعتوں میں یہ رویہ سرے سے موجود نہیں اور سیاسی جماعتوں کو ذاتی پراپرٹی بنالیا گیاہے ۔ سراج الحق نے کہاکہ یہ عجیب تضاد ہے کہ جمہوریت کا راگ الاپنے والے ہمیشہ آمریت کے کندھوں پر بیٹھ کر جمہوری اداروں میں پہنچنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ۔

سراج الحق نے وزیراعظم کی طرف سے کسانوں کے لیے اعلان کردہ پیکیج پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دیا اور کہاکہ وزیراعظم کا اعلان کردہ پیکیج چھوٹے کاشتکاروں ، کسانوں اور ہاریوں کی بجائے بڑے زمینداروں اور جاگیرداروں کے لیے ریلیف ہے چھوٹے کاشتکار کی پریشانیوں کو دور کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ زراعت کے آؤٹ پٹس اور انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کے دعوے کیے گئے مگر کسان کی بنیادی ضروریات کھاد ، بیج ، زرعی ادویات اور دیگر زرعی آلات کی قیمتوں میں کمی کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ کھاد کی بوری کی قیمت میں محض پانچ سو روپے کی کمی سے عام کسان پر مہنگائی کا بوجھ کم نہیں ہوگا ،فی بوری کم ازکم ہزار روپیہ سستی ہونی چاہیے تھی ۔ انہوں نے کہاکہ بیس ارب روپے کی سبسڈی ایک کہانی محسوس ہوتی ہے یہ وہی سب سبسڈی ہے جس کا بار بار اعلان کیا جاتاہے مگر دی نہیں جاتی ۔ انہوں نے کہاکہ صنعت اور زراعت میں بیٹھا ہوا کرپٹ مافیا چھوٹے کاشتکاروں کے حقوق غصب کر رہاہے اور حکومت کی طرف سے ملنے والی مراعات خود ہڑپ کر جاتاہے جبکہ چھوٹے کسان اور ہاری اس سے محروم رہ جاتے ہیں ۔