ایران میں دس سالہ لڑکی کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش

ہفتہ 10 اکتوبر 2015 13:06

ایران میں دس سالہ لڑکی کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اکتوبر۔2015ء) ایران میں ایک دس سالہ لڑکی کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش اور ماں کی طرف سے غربت کے باعث ان بچوں کو اجرت پر دینے کی اطلاعات نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو چونکا کے رکھ دیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق اسلام شہر کے مقام سے منتخب تہران بلدیہ کی مجلس شوریٰ کی خاتون رْکن فاطمہ دانشور نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ ایک تہران کی دس سالہ بچی نے جڑواں بچوں کو جنم دیا ہے۔

غْربت کے باعث کم سن ماں اپنے نومولودوں کی پرورش کرنے سے قاصر تھی جس کے باعث اس نے دونوں کو کسی تیسرے شخص کو اجرت پر دے دیا ہے۔

فاطمہ دانشور نے بتایا کہ دس سالہ بچی کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش شادی کا نتیجہ نہیں۔ اس کی تو ابھی شادی ہوئی ہی نہیں۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس کے والد کو پولیس نے جیل میں ڈال رکھا ہے، جس کے باعث وہ اور اس کے دیگر بہن بھائی سخت مفلسی کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

انہی حالات نے اسے آج اس مصیبت سے دوچار کر رکھا ہے۔ اس کی غربت سے کسی نے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کی عصمت ریزی کی جس کے نتیجے میں اس کے ہاں جڑواں بچے پیدا ہوئے ہیں۔ایران میں ایک کم سن ماں کی بستر علالت پر بنائی گئی فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر مقبول ہو رہی ہے۔ سماجی کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ یہ فوٹیج اسی بچی کی ہے جس نے جڑواں بچوں کو جنم دیا ہے۔

اسی لڑکی کے بارے میں تہران بلدیہ کی خاتون رْکن شوریٰ نے بھی معاملہ اٹھایا ہے۔فاطمہ دانشور نے بعد ازاں خبر رساں ایجنسی" ایسنا" سے بات کرتے ہوئے بچوں کی بہبود کے حوالے سے حکومتی مجرمانہ غفلت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ادارے ملک میں مفلسی بالخصوص بچوں میں غربت کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔

اس کی تازہ اور بدترین مثال اس دس سالہ لڑکی کی ہے جس نے غربت کے باعث نہ صرف اپنی ناموس گنوائی بلکہ دو بچوں کوجنم دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ ایران میں غریبوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔فاطمہ دانشور کا کہنا ہے کہ ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم روز مرہ کی بنیاد پر غیرقانونی بچوں کی پیدائش کے واقعات رونما ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ آئے روز ایسے بچوں کی شناخت میں غیرمعمولی اضافہ ہو رہا ہے، مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔

متعلقہ عنوان :