وہ وجوہات جن کی بنا پر متحدہ عرب امارات یمن کو آزاد کروانا چاہتا ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 10 اکتوبر 2015 13:46

وہ  وجوہات جن کی بنا پر متحدہ عرب امارات یمن کو آزاد کروانا چاہتا ہے

متحدہ عرب امارات (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 10 اکتوبر 2015 ء) : یمن کی عرب ریاست ہونے کی حیثیت کو برقرار رکھنا ان وجوہات میں سر فہرست ہے جن کی بنا پر متحدہ عرب امارات یمن کو آزاد کروانا چاہتی ہے۔ یمن کی ایرانی حکومت کی تابعداری کے خوف نے متحدہ عرب امارات کی یمن کو آزاد کروانے کی کوششوں نے سر اُٹھا لیا ہے۔ عوام کو اپنی ترجیحات سے آگاہ کرنے کے لیے اماراتی اسٹریٹجک اسٹیڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر نے وزارت تعلیم کے تعاون سے ایک پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کے تحت سرکاری اسکولوں میں موجود طلبا کو لیکچر دئے جائیں گے۔

طلبا کو دئے جانے والے لیکچر ممکنہ طور پر ان کو قومی مذاکرات میں حصہ لینے اور اتحاد کی وجوہات سمجھانے کے لیے دئے جا رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی سکیورٹی یمن سے منسلک ہے، متحدہ عرب امارات کی جانب سے یمن کی حدود کی حفاظت دراصل ان کی اپنی حدود کی حفاظت کے طور پر کی جا رہی ہے تاکہ اپنی اماراتی عوام کے تحفظ، فلاح وبہبود اور استحکام کو بھی محفوظ کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

مقامی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر یمن ہتھیار ڈال کر اپنا کنٹرول بیرونی امداد پر چلنے والے دہشت گرد گروپ کے ہاتھوں میں دے دے تو متحدہ عرب امارات میں ایک بھونچال آنے کا خدشہ ہے۔ یمن کی عربی ملک ہونے کی حیثیت کو بچانا اولین ترجیح ہے۔ اگر یمن پر حوثی باغیوں نے ہی حکومت کی تو اس پر ایران کی جانب سے قبضہ کر لیا جائے گا جو کہ عرب ممالک کی بقا کو لاحق سب سے بڑا خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔

یمنی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے متحد عرب امارات کی کوششیں گذشتہ کافی عرصے سے جاری ہیں جس کے سبب متحدہ عرب امارات نے جی سی سی مذاکرات میں بھی حصہ لیا جس میں یمنی حکومت کے بحران کے خاتمے کے لیے متعدد پہلوؤں پر غور بھی کیا گیا۔ لیکن حوثی باغیوں نے ان سب کا پاس نہ رکھا تو متحدہ عرب امارات ملٹری ایکشن کا سہارا لیا۔عرب کی نیشنل سکیورٹی کا تحفظ اتحاد کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔

یمن پر حوثیوں کا قبضہ ایک فرقہ ورانہ تصادم کو بھی جنم دے سکتا ہے۔ جس کے بعد جی سی سی ممالک کو ایک مسلسل عدم تحفظ کا خدشہ ہے۔

یمن اتحاد کی ایک اور وجہ ایران کی خطے میں طاقت کو بڑھنے سے روکنا بھی ہے اگر ایران نے یمن کا کنٹرول سنبھال لیا تو ایران مستقبل میں جی سی سی ممالک کے اندرونی معاملات میں بھی ممکنہ دخل اندازی کرے گا۔ اسلامی جگہوں کی حفاظت اور سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑے رہنا بھی متحدہ عرب امارات کے لیے ضروری ہے۔

ممکت کو کوئی بھی خطرہ براہ راست متحدہ عرب امارات کو خطرہ ہے۔آخری وجہ یمن کو ایران کے ہاتھوں تباہ ہونے سے روکنا ہے جیسا کہ عراق اور لبنان میں ہو چکا ہے۔ تہران دونوں ممالک کے وسائل کو کنٹرول کر نے کے لیے میدان جنگ میں دھکیل چکا تھا۔اتحادی فورسز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اتحادی فورسز حوثی باغیوں کے خلاف ملٹری آپریشن تب تک جاری رکھیں گی جب تک یمن کا تحفظ، سکیورٹی اور استحکام واپس نہیں آجاتا۔ان کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں کی جانب سے جنگ بندی کا تاحال کوئی اشارہ نہیں دیا گیا اگر مستقبل میں ایسا کچھ بھی ہوا تو میڈیا کو ضرور آگاہ کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :