ناراض بلوچوں سے بات چیت کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ، تفصیلات بتانا قبل ازوقت ہے،چودھری نثار

کوئی اختلافات نہیں ، فوج اور سیاست دان ایک فلیٹ فارم پر ہیں،2013کے بعد بلوچستان میں حالات بہت بہتر ہوگئے ہیں دشمن مکمل ختم نہیں ہوئے وہ چھپ گئے ہیں،کارروائی جاری ہے،جو افراد لاپتہ ہوتے ہیں اس کے بارے میں ایف سی کو کچھ معلوم نہیں ہوتا،پریس کانفرنس

ہفتہ 10 اکتوبر 2015 19:34

ناراض بلوچوں سے بات چیت کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ، تفصیلات بتانا قبل ازوقت ..

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اکتوبر۔2015ء ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ ناراض بلوچوں سے رابطے ضرور ہے تاہم فی الحال اس بات چیت کے بارے میں کہنا قبل از وقت ہے کہ وقت آنے پر بتایا جائے گا ڈاکٹر اﷲ نذر کے ہلاک ہونے یا زندہ ہونے کے بارے میں صوبائی حکومت پہلے کہہ چکی ہے غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق وہ ایک آپریشن میں مارا گیا ہے تاہم ابھی تک اس واقعے کے بعد اس کی کہی بھی موجودگی نظر نہیں آئی ہے فوج اور سیاست دان ایک فلیٹ فارم پر ہیں ان کے درمیان کوئی اختلافات نہیں 2013کے بعد بلوچستان میں حالات بہت بہتر ہوگئے ہیں اس کا سہراوزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے سر جاتاہے دشمن ابھی تک ختم نہیں ہوئے وہ چھپ گئے ہیں ہم انکے خلاف کارروائی کر رہے ہیں اور جب تک آخری دہشتگرد زندہ ہے اس کے خلاف کارروائی کیا جائے گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات ہفتے کے روز کوئٹہ پر رونق اور خوبصورت وادی ہنہ اوڑک میں وزیر اعلیٰ ہاوس کے ریسٹ ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نیشنل پارٹی کے ترجمان اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کے پریس سیکرٹری جان محمد بلیدی آئی جی پولیس بلوچستان عملیش خان ، ہوم سیکرٹری کیپٹن ریٹائرڈ اکبر درانی ، نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر محمد شئی بھی موجود تھے وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ میں صبح لورالائی میں تھا اور وہاں پر میں نے ایف سی کے زیر اہتمام ہونے والی پریڈ کا معائنہ کیا تھا اور میں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ اسلام آباد جانے سے قبل کوئٹہ میں صحافیوں سے بات چیت کرونگا کیوں کہ آپ لوگوں سے بہت عرصے سے ملاقات نہیں ہوئی تھی ۔

انہوں نے کہاکہ ایف سی کی ذمہ داری سرحدوں کی حفاظت کرنا جرائم پیشہ لوگوں کے خلاف کارروائی کرنا شامل ہے ایف سی نے بلوچستان میں امن وامان برقرار رکھنے میں اہم رول ادا کیا ہے انکی کوششیں قابل تعریف ہے ۔انہوں نے کہاکہ ایف سی نے ہمیشہ شرپسندوں کے خلاف کارروائی کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کا بارڈر21سو کلو میٹر سے زیادہ ہے جس کی نگرنی ایف سی کرتی ہے اس کے علاوہ ایف سی مختلف جگہوں پر بھی امن وامان کو بھی بحال رکھتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ایک بات واضح کرنا چاہتاہوں جو افراد لاپتہ ہوتے ہیں اس کے بارے میں ایف سی کو کچھ معلوم نہیں ہوتا ۔میں کئی بار پہلے کہہ چکا ہوں کہ جو بھی افراد کسی بھی کیس میں ملوث ہوتے ہیں انکو جب گرفتار کیا جاتاہے تو اس کو عدالت میں پیش کیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ایف سی کے 45سکول موجود ہے جس میں بچے پڑ رہے ہیں 7کالج ہیں 50سے زیادہ میڈیکل سینٹر ہے جس میں ایف سی اپنا اہم رول ادا کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان سے متعلق اب تک صرف دو مٹینگوں کے بارے میں آپ لوگوں کو معلوم ہے جو نیشنل ایکشن پروگرام کے مطابق ہوئی تھی اس کے علاوہ بہت سی میٹنگیں ہوئی ہے جس کا آپ لوگوں کو معلوم نہیں۔انہوں نے کہاکہ نیشنل ہائی وے نے وزیر اعظم کی ہدایت پر اربوں روپے خرچ کئے ہیں.۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ میں نیشنل ایکشن پلان کے بارے میں جو میٹنگیں ہوئی تھی اس میں چیف آف د آرمی سٹاف نے بھی شرکت کی تھی ۔

انہوں نے کہاکہ جب تک صوبے میں امن نہیں ہوگا غربت کا خاتمہ نہیں ہوسکے گا۔ اسلئے سب سے پہلے امن وامان کی صورتحال کو بہتربنانا بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ فرنٹیر کور نے سیکورٹی برقرار رکھنے کیلئے اب تک2سالوں میں 80ارب روپے خرچ کئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ لورالائی میں آج پریڈ میں جو نوجوان کامیاب ہوئے ہیں ان کی تعداد 3682ہیں ان میں بلوچستان سے 642کا تعلق غریب گھرانوں سے جو محنت سے کامیاب ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے بلوچستان کے طلبہ کیلئے ایف سی میں بھرتی کیلئے بی اے اور ایف اے کی شرط رکھی تھی مگر ہم نے اس کو کم کردیا ہے اور انڈر میٹرک طالب علم کو بھی ایف سی میں نوکری دی جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ نے کبھی بھی گالم گلو چ کی زبان استعمال نہیں کی لاہور میں دونوں سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی نے جو زبان استعمال کی ہے وہ افسوس ناک ہے مجھے ٹی وی پر دیکھ کر شرمندگی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ 13جون سے پہلے بلوچستان میں خوف کا عالم تھا جنگ جاری تھی مگر جنگ ابھی بھی جاری مگر صورتحال اب بہتر ہوگئی ہے ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کی کوششوں سے حالات بہتر ہوگئے ہیں بعض عناصر بلوچستا ن میں حالات خراب کرنا چاہتے ہیں اور باہر بیٹھ کر حالات خراب کر رہے ہیں ہم نے بلوچستان ، کے پی کے اور کراچی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کی ثبوت اقوام متحدہ کے نمائندے کو پیش کی ہے اور یہ ثبوت لندن میں پاکستان کی مستقل نمائندہ ڈاکٹر لودی نے پیش کی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ 2013بلوچستان میں حالات بہت زیادہ خراب تھے اب بہتر ہوگئے ہیں رابطے شروع ہیں تاہم اس وقت کہنا کہ بات چیت کہا ں تک پہنچی ہے قبل ازوقت ہے ۔انہوں نے کہاکہ فوج اور سیاست دان ایک پیچ پر ہیں.انہوں نے کہاکہ میں 40سال سے سیاست میں ہوں میرے جنرل پاشا ہ،ضیاء الحق اور کئی جرنلوں سے بعض امور پر اختلافات رہے کیونکہ میں چاہتا تھا کہ وہ لائن کراس نہ کریں مگر گزشتہ دو سالوں سے فوج اور سیاستدانوں کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہے ۔

انہوں نے سوال کرنے والے صحافی کے اس سوال سے اتفاق نہیں کیا کہ جس فنکشن میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف موجود ہوں تو وزیر اعظم کے چہرے کے تاثرات دوسرے ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ یہ آپ کی رائے ہوسکتی ہے حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں ۔انہوں نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے کچھ امور پر اختلاف تھا ہم یہ نہیں چاہتے کہ افغانستان میں جو کچھ بھی اس کا الزام ہم پر لگایا جائے ہم کوئی چوکیدار نہیں ہے ہم افغانستان سے کے صدر بھی اس بارے میں بات چیت کرچکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پشاور میں بچوں کے سکول پر حملے کے بعد چیف آف دی آرمی سٹاف خود افغانستان گئے تھے اور افغانستان کے صدر ،عبدالغنی کو ثبوت پیش کئے گئے تھے کہ انہوں نے کہاکہ ہمارے نوٹس میں یہ بات بھی ہے کہ ایران کی طرف سے بھی بلوچستان کے حدود کی کئی بار خلاف ور زی کی گئی ہے گولہ بارود پھینکیں گئے ہیں ہم نے سفارتی سطح پر بھی اس مسئلے پر ایران سے بات چیت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی ہمارے ملک کے اندر مداخلت کریں ان کے اپنے گھر کا مسئلہ اس کو خود حل کریں ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان میں 40لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین موجود ہے ان میں 30لاکھ غیر قانونی طورپر رہ رہے ہیں اس بارے میں ہم نے افغانستان کے صدر عبدالغنی کو بھی بتا دیا ہے ہم نہیں چاہتے ہیں کہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی جائے اگر ان کے اپنے ملک کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو وہ الزام بھی ہم پر لگاتے ہیں ہم بھی کسی صورت میں ان کا الزام قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ہمارے تحفظات ہیں ہم اس بار ے میں ان کو آگاہ کردیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو سالوں سے جنرل راحیل شریف اور موجودہ سول حکومت کے درمیان مثبت اور اچھے تعلقات ہے بعض عناصر حالات کو خراب کرنا چاہتے ہیں مگر وہ اپنے اس مقصد میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے کیونکہ ملٹرین اور سیاستدانوں کی اپنی اپنی حدود بندی ہے اور جو ایک دوسرے کو کراس نہیں کرتے جس کی وجہ سے فوج اور سیاستدانوں کے درمیان حالات اور بہتر ہیں اور خوشگوار ہے۔

انہوں نے کہاکہ 11اکتوبر کو لاہور میں جو ذمینی الیکشن ہورہاہے وہ پنجاب گورنمنٹ اپنی کارکردی گی کی بنا دپر جیتے گی ۔انہوں نے کہاکہ ہونا تو یہ چاہئے تھاکہ پی ٹی آئی دو سال کی اپنی کاکردگی پنجاب کے عوام کے سامنے رکھتی اور پنجاب کی حکومت اپنی کاکردگی عوام کے سامنے رکھتی گالم گلو چ مسلم لیگ کا وطیرہ نہیں ہے نہ ہی ہمیں ہماری پالیسی ہے پی ٹی آئی والوں نے مسلم لیگ ن کی قیادت پر جب ذاتی نوعیت کے حملے کئے تو مجبور انہوں نے بھی غصے میں آکر جوا ب دیا ہے بہر بحال مجھے دونوں پارٹیوں کے روئے پر مایوسی ہوئی ہے اور دکھ ہواہے اور ندامت ہوئی ہے ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا جب ان سے پوچھا گیا کہ مری معاہدے پر عمل درآمد کب ہوگا ۔

توانہوں نے مسکراتے ہوئے سوال کرنے والے صحافی کو کہا کہ آپ سے مشاورت ضرور کرونگا جب دوسرے صحافی نے کہاکہ آپ کی پریس کانفرنس سے مری معاہدے کے بارے میں جواب مل گیاہے ۔توانہوں نے اشارے سے اپنی انگلی منہ پر رکھتے ہوئے کہاکہ خاموش رہے جب ان سے پر یس کانفرنس کے اختتام پر پوچھا گیا کہ جناب چوہدری صاحب کیا آپ دوبارہ دسمبر میں آئیں گے تو انہوں نے اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا البتہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ جن کو جمعہ کے روز بخار تھا اور اسمبلی کے اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے اور باقاعدہ رخصت کی درخواست بھیجی تھی پرامن اور پرسکون نظر آرہے تھے صرف انہوں نے مسکراہٹ پر بھی گزارا کیا اس موقع پر ڈی جی پی آر عبدالطیف کاکڑ سابقہ ڈی جی پی آر کامران اسد ، ایف سی اور پولیس کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :