سعودی حکومت نے منیٰ حادثے کی وجوہات جاننے کے لئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے

لاپتہ حجاج کی تلاش کے لئے سعودی حکام کے ساتھ ہم مسلسل رابطے میں ہیں،وفاقی وزیر مذہبی امور

منگل 13 اکتوبر 2015 13:55

اسلام آباد ۔13 اکتوبر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 اکتوبر۔2015ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ حج کے دوران تمام تر انتظامات کی ذمہ داری سعودی حکومت کی ہوتی ہے اور اس نے منیٰ حادثے کی وجوہات جاننے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے‘ ابتداء میں 200 حاجی لاپتہ تھے‘حادثہ میں99 پاکستانی حجاج شہید ہوئے جن میں سے 70 کی تلاش کرکے سپرد خاک کردیا گیا ہے‘ 29 کی ابھی تدفین نہیں ہوئی‘ صرف 2 حاجی زخمی ہیں‘ 45 زخمیوں کا علاج کرکے انہیں ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے‘ موجودہ حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے حجاج کو فراہم کی جانے والی سہولیات میں فائدہ ہوا ہے۔

منگل کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے اس معاملے پر ایوان بالا کو بتایا کہ منیٰ میں جو افسوسناک حادثہ پیش آیا اس کے بعد مجھے وہاں رکنا پڑا اور مذہبی امور کے وزیر مملکت نے ایوان کو اس کی تفصیلات سے آگاہ کیا‘ یہ حادثہ مسلم امہ کے لئے انتہائی افسوسناک تھا‘ دس ذوالحجہ کو دس بجے یہ واقعہ رونما ہوا اس روز تمام حجاج کرام رمی کرتے ہیں‘ 204 نمبر سڑک پر حجاج رمی کے لئے جارہے تھے کہ یہ حادثہ پیش آیا جس میں سینکڑوں حجاج شہید ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پہلے دن 23 حجاج کرام کو طبی امداد فراہم کرکے ہسپتال سے فارغ کردیا گیا۔ 10 ‘ 11 اور 12 ذوالحجہ کو پاکستان کے حج مشن نے منیٰ میں ڈیسک قائم کیا اور لاپتہ حاجیوں اور ان کے عزیز و اقارب کے ساتھ رابطے کی ہدایت کی گئی۔ اس سلسلے میں ٹال فری نمبرز بھی دیئے گئے۔ اس کے بعد بہت سے حاجیوں کے رشتے داروں نے رابطے کئے۔

اس کے علاوہ ہماری ٹیم کے ارکان نے ہسپتالوں میں اپنے ملک کے حجاج کو تلاش کیا۔

ہم نے ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی اور اسے تمام حجاج سے ملاقات کرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی۔ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کو بھی اس سلسلے میں لاپتہ حجاج کو تلاش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ شروع میں تقریباً 200 حاجی لاپتہ تھے اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً99 شہداء ہیں‘ 70 کی تلاش کرکے سپرد خاک کردیا گیا ہے۔ 29 کی ابھی تدفین نہیں ہوئی۔

صرف 2 حاجی زخمی ہیں۔ 45 زخمیوں کا علاج کرکے انہیں ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 18 حجاج ابھی تک لاپتہ تھے۔ تین سرکاری سکیم کے تحت آٹھ پرائیویٹ سکیم کے تحت حج کی ادائیگی کے لئے گئے تھے۔ جبکہ سات حجاج کرام اقامہ پر حج ادا کرنے گئے۔ لاپتہ حجاج کی تلاش کے لئے سعودی حکام کے ساتھ ہم مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حج آپریشن مکمل ہونے کے بعد جن متاثرہ حجاج کے عزیز و اقارب حجاز مقدس جانا چاہیں گے انہیں وزیراعظم کی ہدایت پر وہاں بھجوایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حج کے دوران تمام تر انتظامات کی ذمہ داری سعودی حکومت کی ہوتی ہے اور اس نے حادثے کی وجوہات جاننے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ وزیر مذہبی امور نے کہا کہ جب سے موجودہ حکومت برسراقتدار آئی ہے حجاج کو فراہم کی جانے والی سہولیات میں فائدہ ہوا ہے۔ سرکاری سکیم کے تحت ایک ہی کیٹگری بنائی گئی ہے اور حج اخراجات بھی کم کردیئے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کو بھی اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ عازمین حج کو مکمل سہولیات فراہم کریں۔ قبل ازیں سینیٹر فرحت اللہ بابر‘ سینیٹر شاہی سید‘ ستارہ امتیاز‘ محسن عزیز‘ عثمان کاکڑ‘ بریگیڈیئر (ر)جان کینتھ اور سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل نے اس معاملے پر وفاقی وزیر سے مختلف سوالات کئے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نے اس معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لیا اور حکومت پاکستان کی طرف سے اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا۔

چیئرمین کی طرف سے اظہار خیال کے بعد اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان نے ایوان بالا سے علامتی واک آؤٹ کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور قائد ایوان راجہ ظفر الحق چیئرمین کی ہدایت پر اپوزیشن ارکان کو ایوان میں واپس لائے۔