سعودی نوجوان کو سزائے موت ، والدہ کی اوبامہ کے سامنے دہائی

جمعرات 15 اکتوبر 2015 12:48

سعودی نوجوان کو سزائے موت ، والدہ کی اوبامہ کے سامنے دہائی

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15 اکتوبر۔2015ء) سترہ سالہ سعودی نوجوان علی محمد النمر کی والدہ نے امریکی صدر اور انگلینڈ کے وزیراعظم سے اپنے بچے کی سزائے موت معاف کرانے کی اپیل کر دی۔نمر کی والدہ نصرہ الاحمد نے بتایا کہ اس کا نوجوان بیٹا اپنے حقوق کے لیے پرامن احتجاج میں شامل ہوا جس پر اسے حراست میں لے لیا گیا اور جب میں ایک ماہ بعد اس سے ملاقات کے لیے گئی تو میں اس کو پہچاننے سے بھی قاصر تھی کیونکہ اس پر اس قدر شدید تشدد کیا گیا جس کی انتہا نہیں تھی۔

والدہ نے بتایا کہ سعودی عدالت نے میرے بیٹے کو صرف پرامن احتجاج کرنے پر سزائے موت کی سزا سنا دی ہے جوکہ ناانصافی ہے۔نصرہ نے بتایا کہ میرے بچے سے زیادتی کی جا رہی ہے ایک پرامن احتجاج پر اتنی بڑی سزا کہاں کا انصاف ہے ، میں امریکی صدر باراک اوباما اور انگلینڈ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میرے بچے کو معصوم بچے کو موت کے منہ میں جانے بچائیں۔

(جاری ہے)

نصرہ نے انگلینڈ اور امریکن صحافیوں سے مختلف انٹرویوز کے دوران اپنی آواز دنیا تک پہنچائی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہم شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں جس کی ہمیں سزا دی جا رہی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں ، امریکی ٹی وی شو کے میزبان بل مہر نے امریکی صدر باراک اوباما سے اپیل کی کہ وہ نوجوان کی موت رکوانے میں جلد سے جلد کردار ادا کریں۔

اقوام متحدہ میں سعودی سفیر عبداللہ نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ دنیا کو سعودی قانون کی عزت کرنی چاہئے ، ہماری عدالت اور قانون انسانی حقوق کی پاسداری کرتا ہے ۔ نمر کیس کے متعلق میں کوئی بات نہیں کروں گا کیونکہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے ، سعودی حکومت اپنے قانون میں کسی کی مداخلت قبول نہیں کرے گی۔نمر کیس کا فیصلہ اب سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کے پاس ہے ، وہ واحد شخصیت ہیں جوکہ اس کیس میں سزا کو ملتوی کرا سکتے ہیں۔