سانگھڑ،سندھ میں اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی تعلیم کی شرح میں اضافہ نہیں ہوسکا

جمعہ 6 نومبر 2015 17:39

سانگھڑ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔6 نومبر۔2015ء) کسی بھی ملک و قوم کی ترقی کا راز اس کی قوم کا بہتر مستقبل ہوتا ہے جس ملک و قوم میں تعلیم کی شرح بہتر ہوتی ہے وہ ملک بڑی تیزی سے ترقی کرتی ہے سندھ میں اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی تعلیم کی شرح میں اضافہ نہیں ہوسکا ضلع سانگھڑ میں سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ جام صادق علی نے ضلع کے ہرگاوں میں اسکول کی بلڈنگ اور ٹیچر دے دیئے مگر ہزاروں اسکول غیر فعال ہی رہے جن میں وڈیروں نے زرعی سامان یا اوطاق بنا لی یوں ایجوکیشن کا فنڈز سیاسی ووٹ لینے اوور ورٹرز کو راضی کرنے پر خرچ ہوتا رہا سانگھڑ خیرپور روڈ پر واقع چک نمبر41میں مولوی ابراہیم پرائمری اسکول جس کی منظوری منظوری1993میں اس وقت کے ڈی او عبداﷲ جتوئی نے دی جو اسکول مسجد میں قائم کیا گیا27 سال تک مسجد میں قائم اسکول میں اس وقت بھی150سے زائد بچیاں جبکہ دوسو سے زائد بچے پرائمری کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن کو تین ٹیچر پڑھاتے ہیں جبکہ شدید سردی اور شدیدگرمی بارش میں بھی بچے مسجد کے احاطے میں زیر تعلیم رہتے ہیں مسجد میں غیرمسلم بچے بھی داخل ہیں جن پر مہذبی لوگ اعتراض کرتے ہیں 27سال سے قائم اسکول میں کھبی بھی کسی منتخب نمائندے یا ہارے ہوئے نمائندے نے وزٹ نہیں کیا ہے جبکہ سرکاری افسران سب ٹھیک ہے کہہ کر چلے جاتے ہیں مسجد کے احاطے میں قائم اسکول کو ہر سال22000ہزار روپے فنڈز بھی ملتے ہیں مسجد میں قائم اسکول کے بچوں پر استاد بے پناہ محنت کرتے ہیں تب ہی اسکول میں حاضری دن بدن بڑھتی جارہی ہے گاوں والوں کا کہنا ہے کہ پشاور واقعہ کے بعد بڑے شہروں میں سیکورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے مگر ان کے بچے غیر محفوظ ہیں یہاں کوئی بڑا حادثہ رونما ہونے سے قبل ہمارے بچوں کو محفوظ بنایا جائے یاد رہے کہ مسجد اسکول سے چمد قدموں سے کئی اسکول غیر فعال پڑے ہیں جبکہ ڈی او افتخار آرائیں کا کہنا ہے کہ ان کے علم میں بات ہی اب آئی ہے جس کے لئے وہ کوشش کر رہے ہیں کہ بچوں کو کسی خالی اسکول میں شفٹ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :