پاکستان اورافغانستان کے درمیان دہرے ٹیکسوں سے بچاوٴ اورمعلومات کے الیکٹرونیکل تبادلے سے متعلق 2 معاہدے رواں ماہ طے پانے کا امکان

اتوار 8 نومبر 2015 15:46

اسلام آباد(آ اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔8 نومبر۔2015ء) پاکستان اورافغانستان کے درمیان رواں ماہ دہرے ٹیکسوں سے بچاوٴ اورمعلومات کے الیکٹرونیکل تبادلے سے متعلق 2 معاہدے طے پانے کا امکان ہے جس کیلیے پاک افغان مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس 23نومبر کو اسلام آباد میں بلانے پر اتفاق ہوگیا ہے۔میڈیا رپورٹسکے مطابق وفاقی حکومت نے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے دسویں 2 روزہ اجلاس کی تیاری کیلیے 12نومبر کو بین الوزارتی اجلاس طلب کر لیا جس میں کمیشن کے نویں اجلاس میں کیے جانیوالے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائیگا۔

نویں اجلاس میں پاکستان نے وسط ایشیائی ممالک تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی کیلیے 110 فیصد کسٹمز ڈیوٹی کے برابر مالیاتی گارنٹی اور 100 ڈالر فی 25 ٹن چارجز ختم کرنے کا معاملہ اٹھایا تھا، افغانستان نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے جواب میں ٹرانزٹ ٹریڈ کے متعلق مسائل حل کرنے کیلیے اقدامات کا معاملہ اٹھایا تھا۔

(جاری ہے)

پاکستانی کسٹمز اتھارٹیز نے مسائل دور کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل طے شدہ معاہدے کے تحت افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ممالک تک ترسیل کیلیے پاکستانی مصنوعات پر 110فیصد کسٹمز ڈیوٹی کے برابر مالیاتی گارنٹی اور 100 ڈالر فی 25 ٹن چارجز ختم کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرچکا ہے اور پاکستانی حکام کو آگاہ بھی کیا جاچکا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہرے ٹیکسوں سے بچاوٴ کے معاہدے پر بھی اتفاق ہوچکا ہے۔

جسے حتمی شکل دینے کیلیے پاکستان مسودہ بھی افغان حکام کے حوالے کر چکا ہے، توقع ہے کہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کے دسویں اجلاس میں دونوں ممالک اس مسودے کو حتمی شکل دے دیں گے اور دوہرے ٹیکسوں سے بچاوٴ کے معاہدے پر دستخط کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں بجلی کے منصوبے کاسا 1000پر عملدرآمد اور ٹی اے پی کے حوالے سے پیشرفت کا بھی جائزہ لیا جائیگا۔

ذرائع کے مطابق چونکہ دونوں منصوبوں پر بہت پیشرفت ہوچکی ہے اور ٹی اے پی معاہدے پر دستخط بھی ہوچکے ہیں، توقع ہے کہ منصوبے کا دسمبر میں افتتاح بھی ہوجائیگا۔اس منصوبے پر 15فیصد اخراجات پاکستان، افغانستان اور بھارت کرینگے جبکہ85 فیصد اخراجات ترکمانستان کریگا، اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں افغان طلبا کو پاکستانی تعلیمی اداروں میں تعلیم کیلیے 30ہزار وظائف فراہم کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کا بھی جائزہ لیا جائیگا، اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان زمینی راستے سے تجارت کے فروغ اور وسط ایشیا تک رسائی کیلیے طورخم جلال آباد روڈ کی تعمیر کے منصوبے کے بارے میں پیشرفت کا بھی جائزہ لیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :