سراج الحق اتحادی ہونے کیوجہ سے فریق ہیں ،میرے اور عمران کے درمیان ثالث کا کردار کیسے ادا کر سکتے ہیں‘ مولانا فضل الرحمن

ایم ایم اے کی بحالی کی کوئی تجویز نہیں آئی ،اقتصادی راہداری میں مغربی روٹ کو ترجیح نہ دی گئی سب سے پہلے احتجاج کروں گا،سربراہ جے یوآئی

اتوار 8 نومبر 2015 17:30

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 نومبر۔2015ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سراج الحق خیبر پختوانخواہ حکومت میں شامل ہونے کی وجہ سے فریق ہیں وہ میرے اور عمران خان کے درمیان ثالث کا کردار کیسے ادا کر سکتے ہیں، عمران خان کے بارے میں میری شدت نظریاتی ہے میں کسی ذات کا مخالف نہیں ہوں،ایم ایم اے کی بحالی کی کوئی تجویز آئی ہے اور نہ اس بارے کوئی بات ہوئی ،اگر حکومت نے پاک چین اقتصادی راہداری میں مغربی روٹ کو ترجیح نہ دی تو میں احتجاج کرنے والوں میں سب سے پہلے سامنے آؤں گا ۔

ایک انٹر ویو میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے ویزا نہیں دیا جاتا جس کی وجہ سے اقوام متحدہ میں کشمیر کے حوالے سے چیئر مسلسل خالی رہتی ہے ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے کشمیر ایک تحریک کا نام ہے اور ہم نے اس کو بنیاد بنایا تھاکہ خارجہ پالیسی کا محور مسئلہ کشمیر ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پالیسی نہیں بناتے بلکہ حکومت پالیسی بناتی ہے لیکن اب حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ اس کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی لائی جائے لیکن اس طر ف ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔

انہوں نے فاٹاکو الگ صوبہ بنانے یا خیبر پختوانخواہ میں ضم کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ جے یو آئی(ف) اس تجویز کی علمبردار ہے او رنہ اسکی مخالفت کرتی ہے ۔اس سے پہلے بھی یہ تجویز آ چکی ہے لیکن قبائلیوں نے کہا ہے کہ پہلے انہیں امن دیا جائے اور انہوں نے کہا ہے کہ ہم پر کوئی فیصلہ مسلط نہ کیا جائے ۔ فاٹا کے معاملے میں اختلافات کی گنجائش نہیں اور جو بھی معاملہ ہو اسے اتفاق رائے سے طے پانا چاہیے اور ان پر فیصلہ ٹھونسنا نہیں چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ میں سنی ان سنی باتوں پر رد عمل نہیں دیتا۔ عمران خان کو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا علم ہی نہیں اور وہ گہرائی کو نہیں سمجھتا ۔ اگر حکومت نے مغربی روٹ کو ترجیح نہ دی تو میں سب سے پہلے احتجاج کروں گا اس کے لئے حکومت سے باہر آنا ضروری نہیں حکومت میں رہتے ہوئے احتجاج کیا جا سکتاہے او ر لڑائی لڑی جا سکتی ہے او رہمارا موقف سب کے سامنے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب میں اس معاملے پر چین کا دورہ کر رہا تھا تو اس وقت عمران خان دھرنا دے رہے تھے اور کنٹینر پر چڑھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے عمران خان کے حوالے سے سخت موقف پر کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مغربی ایجنڈے کے تحت ایک شخص ہماری تہذیب پر حملہ آور ہے جو ہماری حیاء ،ثقافت ،تہذیب اور شائستگی کو چھیننا چاہتا ہے ۔ وہ نہ طالبان کے حامی ہیں نہ امریکہ اوورڈورون کے مخالف ہیں وہ صرف لفاظی کرتے ہیں ۔

انہوں نے سراج الحق کی طرف سے عمران خان اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان صلح کیلئے ثالثی کے کردار پر کہا کہ سراج الحق تو خیبر پختوانخواہ حکومت میں ان کے اتحادی ہیں اور اس لحاظ سے وہ فریق ہیں وہ کیسے کردار اد کرسکتے ہیں ۔ جب ہمارے دور میں کچھ بورڈ زلگے ہوئے تھے اور جنہوں نے طے شدہ وقت کے مطابق ایک ہفتے میں اتر جانا تھا وہاں جماعت اسلامی نے اپنے نوجوان بھیجے اور ان بورڈز کو توڑا گیا اور پوری دنیا میں اس کا چرچہ کیا گیا آج جماعت اسلامی تمام خرافات ہونے کے باوجود عمران خان کی اتحادی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی کی کوئی تجویز آئی ہے اور نہ اس بارے کوئی بات ہوئی ہے۔

متعلقہ عنوان :