جماعت اسلامی قومی اداروں کی نجکاری نہیں ہونے دے گی‘میاں مقصود احمد

حکومتی پالیسیوں کی بدولت 18کروڑ عوام آئی ایم ایف کے معاشی غلام بن چکے ہیں روزگار فراہم کرنے کی بجائے بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے قوم کو بھکاری بنایاجارہا ہے‘امیر جماعت اسلامی پنجاب

اتوار 8 نومبر 2015 17:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔8 نومبر۔2015ء ) امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملکی معاشی حالات سدھرنے کانام نہیں لے رہے،قرضے لے کر معیشت کو سہارادینے والے قوم کو2050تک پاکستان کو دنیا کی18ویں بڑی معیشت بنانے کے دعوے کررہے ہیں،حکومتی پالیسیوں نے18کروڑ عوام کومعاشی غلام بنادیا ہے،غیر ملکی قرضوں کے بوجھ تلے دبے اور مہنگائی سے پریشان حال عوام کوحالات کے رحم وکرم پرچھوڑدیا گیا ہے،معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے حوالے سے حکومت کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے،بجائے روزگار فراہم کرنے کے گردشی قرضوں میں معمولی کمی کے باوجود بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کادائرہ وسیع کرکے قوم کوبھکاری بنادیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ مالیاتی خسارہ دن بدن بڑھ رہا ہے جبکہ دوسری جانب ٹیکس وصولیوں کے اہداف پورے نہیں ہورہے۔حکمرانوں کے غلط فیصلوں نے غریب عوام پر مزید بوجھ لاددیا ہے۔میڈیامیں آنے والے اعدادوشمار کے مطابق ہرپاکستانی ایک لاکھ روپے تک کامقروض ہوچکا ہے۔عوام پر ٹیکسوں اور محصولات کااضافی بوجھ ڈال کر خوشحالی اور ترقی کے خوا ب دیکھنے والے درحقیقت احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈبنک سے قرضے حاصل کرنے کی بجائے قدرتی وسائل پر انحصار کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ چیئرمین نجکاری محمد زبیرعمرکابیان کہ”آئندہ چھ ماہ میں پی آئی اے،سٹیل مل اور دیگر کئی اداروں کی نجکاری مکمل کرلی جائے گی“انتہائی قابل مذمت ہے۔حکومت پہلے ہی غریب عوام کوروزگار فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی اس پر مستزاد منافع بخش اداروں کوخسارے میں ظاہر کرکے نجکاری کے ذریعے لاکھوں مزدوروں کامعاشی قتل عام کیا جارہا ہے۔

جماعت اسلامی حکومت کی اس گھناؤنی سازش کوکامیاب نہیں ہونے دے گی اور قومی اداروں کی نجکاری کاراستہ روکا جائے گا۔میاں مقصود احمد نے اس حوالے مزیدکہاکہ آئی ایم ایف کی ہدایت پر قرضے کی قسط حاصل کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے عوام کو40ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانا تشویشناک اور بے حسی کی انتہا ہے۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکمرانوں کوعوامی مسائل کے حل سے کوئی غرض نہیں۔وہ صرف اقتدار میں رہ کراپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔