پی اے آر سی کے سمر ایگریکلچر ریسرچ سنٹر ،کاغان پر خیبر پختونخواہ کے زرعی ادارے کی جانب سے زبردستی قبضہ

پیر 9 نومبر 2015 15:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔9 نومبر۔2015ء) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل پی اے آر سی کے سمر ایگریکلچر ریسرچ سنٹر ،کاغان پر خیبر پختونخواہ کے زرعی ادارے کی جانب سے زبردستی قبضہ کیا جارہا ہے ۔جبکہ گندم سمر سٹیشن کاغان پی اے آر سی کو 1985 میں خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت کی جانب سے معاہدے کی یاداشت پر دستخط کے بعد منتقل کیا گیا تھا۔

یہ سنٹر پی اے آر سی کو مکمل زرعی ڈسپلن اور زرعی فروغ مقاصد کے لیے زمین کے استعمال کی غرض سے دیا گیا تھا۔ معاہدے کی رو سے تمام فنڈز پی اے آر سی کی طرف سے دیے گئے تھے۔ اور ادارے کا انچارج ممبر کراپس کے توسط سے چئیرمین پی اے آر سی کو جوابدہ ہے۔ پی اے آر سی اس ادارے کے انتظامی اُمور کی نگران ہے اور کونسل کے ممبر کراپس سائنسی اور تکنیکی سٹاف اور تمام زرعی تحقیقی اقدام کو ہیڈ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسکے علاوہ سنٹر کی بلڈنگ کو 2005 میں آنے والے انسانیت سوز زلزلے کی وجہ سے بے حد نقصان پہنچا تھا جسکے لیے 2013 میں 33.12 میلین کی لاگت سے عمارت کی نئی تعمیر کے لیے فنڈز مختص کیے گیے تھے۔ اس پراجیکٹ کے تحت ادارے کی باؤنڈری وال کے ساتھ باڑ لگا نے کا کام جاری تھاکہ خیبر پختونخواہ حکومت کے زرعی ادارے کے اہلکار آئے اور زبردستی قبضہ کرنے لگے۔

زرعی ادارے کے تحقیقی آفیسر اور سیکورٹی گارڈز سمیت 12 لوگ زبردستی سنٹر میں گُھس آئے اور پی اے آر سی کے ملازمین کو دفتر خالی کرنے کے لیے کہا ۔ وہ اپنے ساتھ 40 مزدور بھی لائے جو کہ زمین پر گندم کی کاشت شروع کرنے لگے حالانکہ یہ وقت اسکے لیے موزوں بھی نہیں ہے۔ خیبر پختونخواہ کے زرعی ادارے کا یہ اقدام معاشرتی اور قانونی لحاظ سے سرا سر غلط ہے اور اس وقت کے سیکرٹری زراعت NWFP کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

ان تمام حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے پی اے آر سی کی انتظامیہ اس معاملہ کو سیکرٹری وزارت تحفظِ خوراک و تحقیق کے سامنے پیش کر رہی ہے تا کہ چیف سیکرٹری ،خیبرپختونخواہ اس مسلئے پر اپنا ایکشن لے سکیں اور زرعی ادارے کو پی اے آر سی کے سنٹر پر ناجائز قبضہ کرنے سے روک سکیں۔ اور اس ادارے میں زرعی تحقیق عمل کو جار ی و ساری رکھا جا سکے۔