امریکی میڈیا نے پاک بھارت کشیدگی کا ذمہ دار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیدیا

پیر 9 نومبر 2015 18:40

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 نومبر۔2015ء) امریکی میڈیا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس کا ذمہ دار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا ہے اور اس پر زور دیا ہے کہ جنوبی ایشیاء میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ روکنے پر عالمی برادری کو فوری توجہ دینی چاہیے۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنے اداریئے میں انکشاف کیا ہے کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے پاکستان کو بعض شرائط پیش کی گئی ہیں اور اسے کہا گیا ہے کہ وہ چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری فوری طورپر روک دے ۔

ایٹمی دھماکہ نہ کر نے کے سمجھوتے پر دستخط کریں اور طویل مدت میزائلوں کی تیاری بھی روک دیں ۔اخبار لکھتا ہے کہ تقریباً 120وار ہیڈز کی موجودگی میں پاکستان امریکہ اور روس کے بعد ایٹمی ہتھیاروں والا تیسرا بڑاملک سکتا ہے جس سے چین ٗ فرانس اوربرطانیہ پیچھے چلے جائیں گے ۔

(جاری ہے)

یہ صورتحال عالمی برادری کیلئے تشویشناک ہونی چاہیے کیونکہ پاکسان کے یہ اختیار نہ صرف بھارت کو نشانہ بنا سکتے ہیں بلکہ پاکستان کے پاس طویل فاصلے کے نیوکلیئر میزائل بھی موجود ہیں جبکہ پاکستان میں انتہا پسند گروپ بھی موجود ہیں جنہیں بھارت مخالف سکیورٹی حلقوں کی مبینہ طورپر پشت پناہی حاصل ہے جس سے جنوبی ایشیاء میں خطرات مزید بڑھ جاتے ہیں اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام سے روکنا عالمی برادری کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے عالمی طاقتوں نے ایران کو روکنے کیلئے دو سال مذاکرات کئے جبکہ اس کے پاس ایک ایٹمی ہتھیار بھی موجود نہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اور پاکستان اور بھارت کسی حد کو قبول کر نے کیلئے تیار نہیں ۔

اخبار لکھتا ہے کہ امریکہ نے بڑی منڈی ہونے کے ناطے بھارت سے سول نیوکلیئر معاہدہ کیا ہے جس کے نتیجے میں بھارت کو امریکہ سے جوہری توانائی ٹیکنالوجی خریدنے کی اجازت دی گئی ہے ۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئی تاہم وہ 48ملکی نیوکلیئر سپلائر گروپ نے پاکستان کی شمولیت کیلئے بعض اقدامات پر زور دے رہے ہیں پہلے اقدام کے طورپر پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری بند کرے جنہیں نہ صرف بھارت کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے بلکہ یہ آسانی سے دہشتگردوں کے ہاتھ بھی لگ سکتے ہیں اسی طرح پاکستان سے طویل فاصلے کے میزائلوں کی تیاری روکنے اور ایٹمی تجربات پر پابندی کے سمجھوتے پر دستخط کیلئے بھی زور دیا گیا ہے ۔

اخبار لکھتا ہے کہ یہ اقدامات پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہیں اور اس مقصد کیلئے چین بھی پاکستان کو راضی کرسکتا ہے جو اس کا قریبی اتحادی ہے اخبار لکھتا ہے کہ نریندر مودی نے سکیورٹی معاملات پر پاکستان سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور وہ موجودہ کشیدگی کے ذمہ داری ہیں جنوبی ایشیاء میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ عالمی برادری کی فوری توجہ کی متقاضی ہے ۔