انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ صفورا کے حتمی چالان کیلئے تفتیشی افسر کو آخری مہلت

ش

پیر 9 نومبر 2015 20:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔9 نومبر۔2015ء)انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ صفورا کے حتمی چالان کیلئے تفتیشی افسر کو آخری مہلت دے دی۔انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سانحہ صفورا کیس کی سماعت ہوئی جس میں پولیس کی جانب سے کیس کی اب تک کی پیش رفت کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ سانحہ صفورا کے 2 سہولت کارسلطان قمر اور حسین عمر سگے بھائی ہیں اورالقاعدہ کے دہشت گرد ان کے گھر رہائش پذیر تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسین عمرنے 2010 میں داعش میں شمولیت اختیارکی جس کے کہنے پرنعیم ساجد نامی ملزم نے زاہد موتی والا کی دکان سے اسلحہ خریدا اور زاہد موتی والا کے ذریعے ہی اسلحے کے لائسنس بھی بنوائے گئے جس کے بعد اس اسلحے کو مرکزی ملزم سعد عزیز نے سانحے صفورا میں استعمال کیا۔

(جاری ہے)

ملزمان نے اسلحے کا لائسنس سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے عدالت میں کیس پیش رفت کی رپورٹ پیش کر دی۔

پیش رفت رپورٹ میں بتایا گیا کہ سانحہ صفورا کے سہولت کار سلطان قمر صدیقی اور حسین قمر صدیقی بھائی ہیں، ملزم سجاد نعیم نے زاہد موتی والا کے توسط سے اسلحہ لائسنس بنوائے، پیش رفت رپورٹ کے مطابق اسلحہ سعد عزیز اور سانحہ صفورا کے دیگر ملزمان کو دیا گیا، ملزم فہد عزیز نے اسی اسلحہ سے بس پر فائرنگ کی تھی۔عدالت نے ملزمان سلطان قمر صدیقی اور حسین قمر صدیقی کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست پر اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کو 11 نومبر کے لئے نوٹس جاری کر دئیے۔

عدالت نے دونوں ملزمان کے طبی معائنے کے لئے درخواست پر جیل ڈاکٹر سے رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے دونوں ملزمان کووالدہ سے ملا قات کی اجازت دے دی۔عدالت میں پولیس کی جانب سے رپورٹ پیش کرنے پر معزز جج نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو آخری مہلت دیتے ہوئے حکم دیا کہ کیس کا حتمی چالان 22 نومبر تک جمع کرایا جائے۔واضح رہے کہ 13 مئی کو کراچی کے علاقے صفورا گوٹھ میں مسلح افراد نے بوہری برادری کی بس پر اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 45 افراد جاں بحق اور 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔