افغانستان ، طالبان کے 2 دھڑوں میں جھڑپیں جاری ،ہلاک جنگجوؤں کی تعداد 110ہوگئی

اسطرح کا ظالمانہ اقدام دشمن کی شکست اور مایوسی کا ثبوت ہے ،اشر ف غنی

پیر 9 نومبر 2015 21:34

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔9 نومبر۔2015ء) افغانستان میں طالبان کے2 مخالف دھڑوں میں جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاک جنگجوؤں کی تعداد110 ہوگئی ،طالبان لیڈر ملا اختر منصور اور داعش کے حمایت یافتہ ملا منصور داد اﷲ کے وفاداروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تین روز قبل ضلع ارغنداب میں شروع ہوا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق زابل پولیس کے سربراہ کرنل غلام جیلانی کا کہنا ہے کہ لڑائی کاسلسلہ ضلع خاک افغان اور دائی چوپان کے اضلاع تک پھیل گیا ہے ، داعش جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد طالبان میں شمولیت اختیار کی ہے جبکہ عسکریت پسندوں جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے۔

ضلع ارغنداب کے سربراہ حاجی مہمند نے تصدیق کی ہے کہ لڑائی ضلع خاک افغان کی سوڈانی پہاڑیوں پر ہورہی ہے جس میں اختر منصور کے 25 وفادار جنگجو اور منصور داد اﷲ کے 85وفادار جنگجو مارے جاچکے ہیں جبکہ دونوں جانب سے 30 سے زائد جنگجو زخمی بھی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

انکا کہنا تھاکہ بدنام ازبک کمانڈر اپنے ساتھیوں سمیت اختر منصور کے ساتھ شامل ہوگیا ہے ۔ پچھلیتین دنوں سے جاری جھڑپوں میں علیحدہ ہونے والے ملا محمد رسول کے دھڑے کودولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی مدد حاصل ہے۔

ملا اختر منصور کے مخالف عسکریت پسندوں نے گزشتہ ہفتے ایک بڑے جرگے میں ملا رسول کو اپنا ’سپریم لیڈر‘ منتخب کیا تھا۔ مبصرین ماضی میں طالبان گروپ میں دھڑے بندی رپورٹ کرتے رہے لیکن پہلی مرتبہ یہ دھڑا بندی کھل کر سامنے آئی ہے۔ دریں اثناصوبہ زابل میں داعش کے شدت پسندوں نے3 خواتین سمیت 7 افراد کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان افراد کو یکم اکتوبر کو قریبی غزنی صوبے میں واقع گیلان ضلعے کے راسانی گاؤں سے اغوا کیا گیا تھا۔

یہ داعش یا اس سے منسلک گروہوں کی افغانستان میں اس نوعیت کی پہلی کارروائی نہیں ہے۔ دوسری جانب افغان صدر اشر ف غنی نے زابل میں داعش کے ہاتھوں سات شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسطرح کا ظالمانہ اقدام دشمن کی شکست اور مایوسی کا ثبوت ہے ۔گزشتہ روز داعش نے 7 مغویوں کے سر قلم کردیے تھے ان میں 4 مرد ،2 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے ۔

متعلقہ عنوان :