نیشنل ایکشن پلان سے سے کرائمز میں کمی آئی ہے،انجینئربلیغ الرحمان

پیر 9 نومبر 2015 22:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 نومبر۔2015ء)وفاقی وزیرمملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہاہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے سے کرائمز میں کمی آئی ہے تمام سمز کی بائیومیٹرکس ویریفکیشن کی جارہی ہے گھر گھر سروے اور سرچ آپریشن ہوئے اور ہورہے ہیں ،غیرقانونی ہتھیارپکڑے جارہے ہیں پٹرولنگ بڑھائی گئی ہے سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت بہت سارے چوراہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جارہے ہیں۔

پیرکوسینیٹ کے اجلاس میں سینیٹرثمینہ عابد کی تحریک پربحث کو سمیٹتے ہوئے انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد کو دوسرے صوبوں کے لئے رول ماڈل ہونا چاہیے‘ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عمل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت موبائل فون کی سمز کی 100 فیصد بائیو میٹرک تصدیق کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

نفرت انگیز تقریروں پر پابندی پر عمل کیا جارہا ہے‘ ملک میں جرائم میں نمایاں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے شہری اور دیہی علاقوں میں گھروں کے مالکان کا سروے کیا گیا جس کے بہترین نتائج آئے ہیں۔ اسلام آباد پولیس میں انٹرنل ویجیلنس سسٹم فعال کیا گیا ہے۔ میرٹ پر افسران تعینات کئے جارہے ہیں۔ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ حکومت مجرموں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی‘ حکومت اس حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جبکہ میرٹ پر عمل کیا جارہا ہے۔

پولیس کے مجموعی وسائل کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں روزانہ کی بنیاد پر سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔ وی وی آئی پی کی اضافی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔ اسلام آباد میں رینجرز اور پولیس مل کر پٹرولنگ کر رہی ہیں جس سے شہر میں پٹرولنگ میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ کو دوبارہ شفاف طریقے سے شروع کیا گیا ہے جو مکمل ہونے کے قریب ہے۔

اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کا مربوط نظام قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے چوراہوں‘ کراسنگ سگنلز پر پیشہ ور بھکاریوں کی بھرمار ہوتی تھی اس حوالے سے ایک یونٹ قائم کیا گیا ہے جو مختلف شاہراہوں پر گشت کرتا ہے اور کسی بھی سگنل یا چوراہے پر نظر آنے والے بھکاری کو گرفتار کرلیتا ہے۔ ان بھکاریوں کو ایدھی ہوم بھیج دیا جاتا ہے لیکن اگر ان میں کوئی جرائم پیشہ شخص شامل ہو تو اسے حوالات بھیجا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد کئی خطرات کا سامنا تھا تاہم حالات میں مجموعی بہتری آئی ہے اور انہیں مزید بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔اس سے قبل بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں جرائم میں اضافہ تشویش کا باعث ہے‘ حکومت جرائم کی روک تھام اور مجرموں کی سرکوبی کے لئے ٹھوس اقدامات کرے‘ تھانوں میں پولیس کو درخواست گزاروں کی درخواست پر ایف آئی آر کے اندراج کا پابند بنایا جائے۔

سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ اسلام آباد ملک کا وفاقی دارالحکومت ہے‘ یہاں جرائم کی روک تھام کے لئے جو حکمت عملی اختیار کی جائے دوسرے صوبے بھی اس پر عمل کریں گے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مجرموں کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔ سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ اسلام آباد اور دیگر صوبوں میں بھی آپریشن کی ضرورت ہے۔ سیکیورٹی کی اس وقت سب سے اہم ضرورت ہے‘ اس طرف توجہ دینا ہوگی۔

سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں پچھلے کچھ عرصے کے دوران جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ سیکیورٹی کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں لیکن انہیں مزید موثر بنانا ہوگا۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں سیاسی بنیادوں پر من پسند افراد تعینات کرنے کی وجہ سے جرائم بڑھ رہے ہیں۔ میرٹ پر افسران تعینات کئے جائیں۔ نااہلی اور کرپشن میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔