حکومت کا یوم اقبال کی تعطیل کو بلا جواز ختم کر نے کا فیصلہ انتہائی قابل مذمت ہے‘ صدر لاہور بار

لاہور بار نے اقبال ڈے کی چھٹی منسوخ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلاف کے ساتھ بے وفائی قراردیدیا

پیر 9 نومبر 2015 23:14

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔9 نومبر۔2015ء) لاہور بار نے اقبال ڈے کی چھٹی منسوخ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلاف کے ساتھ بے وفائی قراردے دیا۔ اس حوالے سے ایوان عدل میں ایک احتجاجی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اسد منظور بٹ، سینئر وائس پریذیڈنٹ پنجاب بار کونسل منیر حسین بھٹی، علامہ اقبال کے پوتے منیب اقبال، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن اشتیاق اے خان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بہادر علی خان، سینئر سول جج امجد باجوہ، ممبر پنجاب بار کونسل جمیل اصغر بھٹی، و دیگر مقررین نے فکر اقبال اور حیات اقبال پر گفتگو کی۔

صدر لاہور بار ایسوسی ایشن چودھری اشتیاق اے خان نے عوامی تعطیل منسوخ کر نے کے حوالے سے حکومتی رویے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسلاف کے احسانات سے رو گردانی قرار دیا۔

(جاری ہے)

تقریب کا آغازتلاوت کلام پاک سے ہوا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر لاہور بار نے کہا کہ حکومت کا کیلنڈر پر جاری کی جانے والے یوم اقبال کی تعطیل کو بلا جواز ختم کر نے کا فیصلہ انتہائی قابل مذمت ہے۔

دیکھنا ہو گا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کس سوچ کے تحت کیا ہے اور ایسے کون سے پوشیدہ مذموم مقاصد رہے ہیں جن کی وجہ سے یہ بلا جواز ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مملکت خداد داد پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا گیا ہے ۔ اس ملک کی اساس کلمہ طیبہ تھی اور تا ا بد رہے گی۔ انہوں نے کہ کہ ہم حضرت اقبال کے احسانات کا شکریہ ادا نہیں کر سکتے جنہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک قومی و ملی شعور دیا۔

لاہور بار کو فخر ہے کہ علامہ اقبال بذات خود، ان کے بیٹے، انکی بہو اور ان کے پوتے اس بار کا حصہ رہے ہیں۔ لاہور بار کا آج کا اجلاس خالصتاً اقبال ڈے منانے اور انکی تعلییمات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لئے منعقد کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کے خواب کو قائد اعظم نے عملی جامہ پہنایا جس کا نتیجہ ملک پاکستان کی صورت میں نکلا یہ ملک نعمت خداوند ی ہے ورنہ آج ہم ہندو بنیئے کی کتابیں اٹھا رہے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ اقبال ڈے منانے کا مقصد آئندہ نسل کو اقبال کی شخصیت کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بہادر علی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دور میں دو قومی نظریے کو فروغ دینے کی پہلے سے بھی زیادہ ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے آپ کو اقبال کے فلسفے میں ڈھال کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ اقبال کے کسی ایک فلسفے کو بھی اپنا لیں تو ہم بحیثیت قوم اپنی منزل پا لیں گے۔

علامہ اقبال کے پوتے اور جسٹس جاوید اقبال مرحوم کے بیٹے منیب اقبال نے خصوصی طور پر تقریب میں شرکت کی ۔ انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقبال مسلسل حرکت اور عمل پیہم پر یقین رکھتے تھے جس کا مقصد ہر وقت آگے بڑھنا ہے ا ور انہوں نے اپنی قوم کو بھی یہی پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال کی شاعری میں چھٹی کا تصور ہی نہیں تاہم زندہ قومیں اپنے عمائدین کی یاد کو زندہ رکھنے کے لئے ان کے ایام بھر پور طریقے سے مناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقبال کی تعلیمات اور فکر اقبال کو فروغ دینا اصل محبت اقبال ہے انہیں اور ان کے خاندان کا اس بات میں کوئی عمل دخل نہیں کہ یہ چھٹی منسوخ کی گئی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت اقبال کے یوم وفات کی چھٹی بھی ان کے والد جسٹس جاوید اقبال مرحوم نے خود ختم کرائی تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ سکولوں اور تعلیمی اداروں میں بچوں کو فکر اقبال سے روشناس کرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح جس مقام پر ہیں ان کو اس قسم کی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ جن کو اقبال سے پیار ہے ان کے دلوں میں اقبال زندہ رہے گا اور جن کو اقبال سے محبت نہیں ہے ان کے لئے سارا سال بھی چھٹی ہونے سے کچھ حاصل نہیں ہے۔ اقبال کا تصور ایک فلاحی ریاست کا قیام ہے۔ سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اسد منظور بٹ نے کہا کہ مشاہیر کی یاد منانا زندہ قوموں کا شعار ہے۔

چھٹی سے زیادہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے فکر اقبال اور تعلیمات اقبال کو سلیبس سے نکال دیا گیا ہے۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو اپنی قومی ہیروز کے بارے میں بتانا اتنا ہی ضروری ہے جنتا کہ اس ملک کا وقار ضروری ہے۔ خطاب کے دوران ان کی جانب سے پڑھے جانے والے شعرــ ـ "تندہ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقابـ " ـکی تصحیح جب اقبال کے پوتے منیب اقبال کی طرف سے کی گئی تو انہوں نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سامعین کو احساس دلایا کہ اقبال شناسی کے لئے فکر اقبال کو جاننا بہت ضروری ہے جس کے لئے ہمیں اپنے مشاہیر کے بارے میں اگلی نسل کو بتانا ہو گا۔

ہماری خو ش قسمتی ہے کہ آج علامہ اقبال کے پوتے ہمارے درمیان موجود ہیں۔ سینئر وائس پریذیڈنٹ پنجاب بار کونسل منیر حسین بھٹی نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ تعلیمی نصاب سے اقبال کو نکال کر ہم نے اسلاف فراموشی کا ثبوت دیا ہے اور ان کی توہین کی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک اقبال کا خواب ہے جب تک یہ ملک ہے اقبال کا نام زندہ رہے گا۔ ممبر پنجاب بار کونسل جمیل اصغر بھٹی نے کہا کہ ہم اقبال کی سوچ کے مطابق زندگی گذاریں گے تب ہی پاکستان مکمل ہو گا اور ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :