نسلی کشیدگی پر میسوری یونیورسٹی کے صدر و چانسلر مستعفی

منگل 10 نومبر 2015 14:10

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 نومبر۔2015ء)امریکہ کی میسوری یونیورسٹی کے صدر اور چانسلر دونوں نے اپنے عہدوں سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا ہے۔ ان کی طرف سے یہ اعلان طلباء کی طرف سے ایک بڑے مطالبہ کے ردعمل میں سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کی قیادت نے کیمپس پر نسلی امتیاز اور اس طرح کے دیگر مبینہ واقعات سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں اٹھائے۔

سکول سسٹم کے صدر ٹم وولف نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا جذباتی اعلان یونیوسٹی کے مرکزی کمیپس کی انتظامی کونسل کے اجلاس کے دوران کیا۔ میسوری کی وسطی ریاست کا یہ کمیپس 35,000 طلباء پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس مایوسی کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں اور میں اس حوالے سے کوئی اقدام نہ اٹھانے کی بھی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔

(جاری ہے)

اس معاملے نے اس وقت قومی سطح پر توجہ حاصل کر لی جب طلباء کی تنظیم نے کچھ اساتذہ اور سکول کی فٹ بال ٹیم کے کھلاڑیوں نے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا جبکہ کئی ایک اساتذہ اور کھلاڑیوں نے اس معاملے پر (سکول کی سرگرمیوں سے) الگ ہونے کی دھمکی دی۔

جبکہ یونیورسٹی کے چانسلر براوٴن لافٹن نے کہا کہ وہ کولمبیا کیمپس میں تحقیق سے متعلق اپنی نئی ذمہ داریاں اختیار کریں گے۔ حالیہ ہفتوں میں زیادہ تر سفید فام افراد پر مشتمل اس کیمپس میں کئی طلباء سیاہ فام طلباء کے متعلق مبینہ نسلی ملامتی جملے بازی پر پریشان تھے۔ اس طرح کے واقعات کے بعد مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء نے دوسرے نسلی گروپوں کے خلاف مبینہ امتیازی سلوک کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کے لیے احتجاجی تحریک میں شمولیت اختیار کر لی۔ یہ تنازع ایک ایسے وقت سامنے آیا جب ملک بھر میں غیر مسلح سیاہ فام افراد کے خلاف پولیس تشدد کے واقعات سے متعلق نسلی کشیدگی جاری ہے