عورتوں میں پائی جانے والی بیماری فیسٹولا کا علاج ممکن ہے ،ڈاکٹر سجاد

ابتک فیسٹول کی سینکڑوں مریض عورتیں آپریشن کے بعد صحت یاب ہوکر معمول کی زندگی گزار رہی ہیں، پراجیکٹ منیجر فیسٹولا کا اجلاس سے خطاب

منگل 10 نومبر 2015 17:24

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 نومبر۔2015ء)فیسٹولا کے پروجیکٹ کے منیجرڈاکٹر سجادنے کہا ہے کہ عورتوں میں پائی جانے والی بیماری فیسٹولا کا علاج ممکن ہے ابتک فیسٹول کی سینکڑوں مریض عورتیں آپریشن کے بعد صحتیاب ہوکر معمول کی زندگی گزار رہی ہیں۔ یہ بات انہوں نے منگل کو پاکستان نیشنل فورم آن ویمنز ہیلتھ اور یو این ایف پی اے کے زیر اہتمام فیسٹولا کے حوالے سے پروانشل ریونیو اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اجلاس سے ، پروفیسر تسنیم احسن ،شریفہ امیر،پروفیر ڈاکٹر سعادت ،پروفیسرنائلہ،پروفیسرحق نواز،پروفیسر ماشا خان ، ڈاکٹر واحد بلوچ اور ڈاکٹر اسفند یار نے بھی خطاب کیا۔

مقررین نے کہا کہ فیسٹولا کی بیماری کے علاج معالجے کیلئے پروجیکٹ 2006ء میں شروع کیا گیا اب تک پاکستان میں فیسٹولا کے علاج کے 7مراکز قائم کئے گئے ہیں جن میں سے 2بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سول ہسپتال کوئٹہ اور مشن ہسپتال میں کام کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

مقررین نے کہا کہ حمل اور زچگی کے دوران ماں کی صحیح دیکھ بھال اور علاج نہ ہونے کی وجہ سے عورتوں کے جسم میں کئی طرح کی خرابیاں پیدا ہوجاتی ہیں اورانہیں بعض ایسی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں جو زندگی بھر کیلئے معذور بنادیتی ہیں ان بیماریوں اور معذوریوں میں سب سے تکلیف دہ بیماری فیسٹولا ہے جو نہ صرف جسمانی اذیت کا باعث ہوتی ہے بلکہ اسکے شدید نفسیاتی اورسماجی اثرات عورت کو تباہ کردیتے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ اگر زچگی کا عمل تربیت یافتہ مڈوائف یا کسی تجربہ کار طبی ماہر کی نگرانی کے بغیر خاصی دیر تک جاری رہے اور زچگی کے دوران بچے کا سرپیڑو(پیلوس ) میں پھنس جائے تواسکی وجہ سے مثانے کے پٹھے سر کی مسلسل رگڑسے کمزور ہوجاتے ہیں اوران میں سوراخ ہوجاتا ہے اس سوراخ کی وجہ سے پیشاب،پیشاب کی نالی کے ذریعے باہر آنے کی بجائے عورت کی فرح یا جنسی عضو کے راستے بہنے لگتا ہے چوونکہ وجائنا میں پیش کو ارادے کے ذریعے کنٹرول کرنے کا نظام نہیں ہوتا اس لئے پیشاب مسلسل بہاتارہتا ہہے اس بیماری کو ویسائکو وجائنل فیسٹول کہتے ہیں۔

مقررین نے کہاکہ فیسٹولا کسی بھی قسم کا ہو یہ عورت کیلئے شدید جسمانی اورذہنی تکلیف کا باعث ہوتا ہے ہروقت پیشاب اور پاخانہ خارج ہونے سے عورت کے جسم سے سخت بدبو آتی ہے اکثر و بیشتر شوہر بیوی کو چھوڑ دیتے ہیں یا گھر سے نکال دیتے ہیں عام لوگ ایسی عورت کو ناپاک سمجھ کراس سے دور رہتے ہیں اورجسمانی معذوری کا شکار یہ عورت اپنے والد کے گھر آکر کسی کونے می محدود ہوجاتی ہے۔

مقررین نے کہا کہ فیسٹولا غریب عورتوں کی بیماری ہے یہ امیروں کی بیویوں کو لاحق نہیں ہوتی اسکا شکار صرف غریب عورتیں ہوتی ہیں اس لئے نہ تو اس بیماری میں بارے میں اعدادو شمار ہیں کہ پاکستان میں یہ بیماری کتنی عورتوں کو ہوتی ہے اور نہ ہی اسکے علاج کے انتظام پر وہ توجہ دی گئی جسکی ضرورت ہے اس بیماری کی وجہ سے ہزاروں عورتوں کی زندگی تباہ ہوچکی ہے جبکہ یہ قابل علاج ہے اورآپریشن کے ذریعے فیسٹولا کی 95فیصد مریضوں کا علاج کیا جاسکتا ہے ۔

مقررین نے کہا کہ ’’آپریشن فیسٹولا ‘‘ پاکستان نیشنل فورم آن ویمنز ہیلتھ کا ایک پروجیکٹ ہے جس کے تحت ملک کے مختلف حصوں میں فیسٹولا کے مفت علاج کے متعدد کیمپ منعقد کئے جاچکے ہیں فیسٹولا کی سینکڑوں مریض عورتیں آپرشن کے بعد صحت یاب ہوکرمعموفل کی زندگی گزار رہی ہیں۔