نصیرآباد ،نجی تعلیمی اداروں نے بلوچستان اسمبلی کے ریگو لیٹری بل کی دھجیاں اڑا دیں

منگل 10 نومبر 2015 19:34

ڈیرہ مراد جمالی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 نومبر۔2015ء ) نصیرآباد کے نجی تعلیمی اداروں نے بلوچستان اسمبلی کے ریگو لیڑی بل کی دھجیاں اڑا دیں ،ٹیچرز کو 2500سو سے 3000ہزار روپے تنخوا ہ دینے کا انکشاف گھروں میں فاقہ کشی بنیادی سہولیات پینے کے صاف پانی پلے گراؤنڈ کی سہولیات کا بھی فقدان بجے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے تفصیلات کے مطابق ایک سروے کے مطابق نصیرآباد میں قائم نجی تعلیمی ادارے من مانی ماہانہ فیس وصول کرنے کے باوجود تعلیمی ادارے بنیادی سہولیات لیبارٹری ، پینے کے صاف پانی پلے گراؤنڈ کی سہولیات نہ ہونے جبکہ اکژ تعلیمی اداروں میں کلاس رومز کی کمی ہونے کی وجہ سے معصوم بچے گرمی سردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھنے کی وجہ سے بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں اورنصیرآباد کے نجی تعلیمی اداروں کے مالکان نے بلوچستان اسمبلی کے اصلاحی بل ریگو لیڑی بل کی دھجیاں اڑا تے ہوئے فی ٹیچرز کو 2500سو سے 3000ہزار روپے تنخوا دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹیچرز کے گھروں میں فاقہ کشی کے منظر نظر آنے لگے ہیں ٹیچرز کی ماہانہ تنخواہ ایک مزدور کی اجرت سے بھی کم دی جا رہی ہے مزدور کی یومیہ اجرت 400سو روپے جبکہ ٹیچرز کی یومیہ اجرت 75روپے سے سو روپے مقرر کی گئی ہے اور ٹیچرز کے ذرائع نے بتایا کہ اکژ تعلمی اداروں کے مالکان موسم کی گرماکی عام تعطیلات کے دوران ٹیچرز کو فارغ کردیا جاتا ہے اور والدین سے گرمیوں کی تعطیلات کی مکمل ماہانہ فیس بھی وصول کی جاتی ہے ۔

متعلقہ عنوان :