آبادی میں خواتین کا تناسب 52فیصد سے زائد ہے ‘آبادی کے ایک بڑے حصہ کو اہمیت دے کر شامل کئے بغیر ملکی ترقی کا خواب اپنی تعبیر نہیں پا سکتا‘ خواتین کو فیصلہ سازی میں شامل کر کے ملکی ترقی سمیت ایک مثالی معاشرے کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے ‘ سیاسی جماعتیں خواتین کو فیصلہ سازی کا اختیاردیں ، عورتوں کی صورت حال تب تک بہتر نہیں ہو سکتی جب تک کہ سیاسی عمل میں عورتوں کی شمولیت مردوں کے مساوی نہیں ہوگی

تحریک انصاف آزادکشمیر شعبہ خواتین کی مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کی رکن راحیلہ خان کی صحافیوں سے بات چیت

بدھ 11 نومبر 2015 14:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 نومبر۔2015ء)پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر شعبہ خواتین کی مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کی رکن راحیلہ خان نے کہا ہے کہ آبادی میں خواتین کا تناسب 52فیصد سے زائد ہے آبادی کے ایک بڑے حصہ کو اہمیت دے کر شامل کئے بغیر ملکی ترقی کا خواب اپنی تعبیر نہیں پا سکتا ۔ خواتین کو فیصلہ سازی میں شامل کر کے ملکی ترقی سمیت ایک مثالی معاشرے کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے ، سیاسی جماعتیں خواتین کو فیصلہ سازی کا اختیاردیں ، عورتوں کی صورت حال تب تک بہتر نہیں ہو سکتی جب تک کہ سیاسی عمل میں عورتوں کی شمولیت مردوں کے مساوی نہیں ہوگی۔

اس حوالے سے محض نمائشی اقدامات سے کسی بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، راحیلہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی خواتین کو ان کے حقوق دلانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے ۔

(جاری ہے)

کے پی کے میں پی ٹی آئی حکومت نے وراثت میں خواتین کو ان کا حق دلانے کے لیے قانون سازی کی ۔ ملازمتوں میں ان کا کوٹہ بڑھا دیا گیا ہے ، آزادکشمیر کی خواتین کے لئے پی ٹی آئی کے پاس ایک جامع پروگرام موجود ہے ، انہوں نے کہا کہ خواتین کو فیصلہ سازی میں شامل کرنا ان کے وجود اور اہمیت کو تسلیم کرنے کے مترادف ہو گا آج کے دور جدید میں بھی خواتین کو فیصلہ سازی کا حق حاصل نہیں۔

راحیلہ خان نے کہا کہ خواتین میں ہر قسم کی ذمہ داری نبھانے کی صلاحیت موجود ہے لیکن ہمارے معاشرے میں خواتین پر بھروسہ کی روایت نہیں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ خواتین کو تعلیم کے یکساں مواقع فراہم کیا جانا نہایت ضروری ہے کیونکہ ماں کی حیثیت سے ایک خاندان کی بہترین تربیت کی ذمہ داری جو ایک پڑھی لکھی ماں بہتر طریقہ سے پورا کرسکتی ہے اس سے ہمیں اپنے معاشرے کے فرسودہ نظام کو تبدیل کرنے میں مدد ملے گی اور عورت کا استحصال کرنے والی قوتوں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

راحیلہ خان نے کہا کہ کہنے کو تو ہم اکیسویں صدی میں داخل ہو چکے ہیں لیکن آج بھی ہمارے ہاں عورت غیرت کے نام پر قتل ہوتی ہے عورتوں کی صورت حال تب تک بہتر نہیں ہو سکتی جب تک کہ سیاسی عمل میں عورتوں کی شمولیت مردوں کے مساوی نہیں ہوگی۔